اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں ڈھائی ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی گئی جبکہ پاکستان اسٹیٹ آئل کوو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کے لیے آج ایک خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں اسٹیٹ بینک کو غیر ملکی زرمبادلہ کے نقصانات کے تنازع کے حل کے لیے کوہالہ ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی کنسورشیم سے ملاقات کرنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں 30 جون تک احاساس پروگرام کے 12 لاکھ وصول کنندگان کو فنڈز کی الیکٹرانک منتقلی پر ٹیکس معاف کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔حکام کے مطابق حکومت رمضان پیکیج لے کر آئی ہے تاکہ یوٹیلٹی اسٹورز پر پانچ ضروری اشیا کی موجودہ نرخوں پر فروخت یقینی بنایا جاسکے، یہ پیکیج رمضان کے آغاز سے ایک ہفتہ قبل 17 اپریل کو نافذ العمل ہوگا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ اضافی رقم مختص کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ 50 ارب روپے کا پیکیج پہلے ہی زیر عمل ہے، ایسے انتظامات کیے گئے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے آخر تک 5 ضروری اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، اس کا مطلب ہے کہ چینی کی فی کلوگرام قیمت 68 روپے ، گندم کا آٹا 800 روپے فی 20 کلو، گھی 170 روپے فی کلو ، چنے کی دالیں 130 روپے اور چاول کی دو اقسام 139 روپے اور 149 روپے فی کلو فروخت ہوں گی۔ای سی سی نے وزیر اعظم کے امدادی پیکیج کے تحت اعلان کردہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے لئے 50 ارب روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ کی منظوری دی۔یوٹیلی اسٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کورونا بحران اور رمضان کے پیش نظر کم قیمتوں پر ضروری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنائے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ دسمبر کے بعد ضروری سامان کی خریداری کے لیے پیکیج کے تحت 21 ارب روپے پہلے ہی یوٹیلیٹی اسٹورز کو فراہم کردیے گئے تھے اور اسٹور کی انتظامیہ نے ای سی سی کو یقین دلایا تھا کہ وہ صارفین کو کم نرخوں پر ضروری اشیا کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی مارکیٹ میں موجودگی کا استعمال کررہی ہے۔
تبصرے بند ہیں.