کوئٹہ (بیورو رپورٹ )وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں لگ رہا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک ملک کے ہسپتالوں پر بہت دباو¿ پڑے گا تاہم ہم سب نے مل کر اس کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنا ہے۔کوئٹہ کے دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال و دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایک ایسی صورتحال پیدا ہوئی ہے جس کی کوئی مثال نہیں لہٰذا میرا آنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک قوم بن کر مقابلہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال کی وجہ سے 2 چیزوں کی فکر ہے ایک یہ کہ اس سے ہماری صحت کی سہولیات پر جو دباو¿ پڑ رہا ہے تاہم فی الحال ابھی اتنا زیادہ دباو¿ نہیں ہے لیکن جو ہم دیکھ رہے ہیں اور دنیا میں جس طرح اضافہ ہورہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے ہمارا اندازہ ہے کہ اپریل کے آخر تک ہسپتالوں پر بہت دباو¿ ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ پورا ملک اس سے نمٹنے کی تیاری کررہا ہے، ہمارا ایک نیشنل کمانڈ ایک آپریشن سینٹر بنا ہے جس میں روازنہ سارے چیف سیکریٹریز اور صوبوں کے ساتھ رابطہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ ہمارے ماہرین صحت کورونا وائرس کے کیسز کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں اور یہ بھی دیکھ رہے کہ کتنی اموات ہوئی اور ان کی کیا عمر تھی جبکہ ابھی کتنے لوگ آئی سی یوز میں ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں کیسز کس طرح کے ہیں کیونکہ ان کی اور ہماری آبادی ملتی جلتی ہے اور اس سب چیزوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔کورونا وائرس سے تحفظ کے سامان پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈاکٹرز، نرسز، ہیلتھ ورکرز کے لیے خصوصی حفاظتی کپڑوں پر پورا زور لگایا ہوا ہے جبکہ جو لوگ انتہائی نگہداشت میں کام کریں گے ان کے لیے حفاظتی کٹس پورے کردیے ہیں، تاہم اللہ کا کرم ہے کہ بلوچستان میں ابھی تک کوئی مریض آئی سی یو میں نہیں گیا۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں وینٹی لیٹرز اور ذاتی تحفظ کی کٹس کی کمی ہے اور طلب بڑھنے کی وجہ سے دنیا میں اس پر دباو¿ بڑھا ہوا ہے ہمیں لگ رہا ہے کہ مہینے کے آخر تک ہمارے ہسپتالوں پر بڑا دباو¿ پڑے گا۔تاہم انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بلوچستان میں یہ دباو¿ کم ہوگا لیکن دیگر صوبوں میں زیادہ ہوگا کیونکہ یہاں صرف کوئٹہ میں آبادی زیادہ ہے اور گنجان آباد ہے ورنہ باقی بلوچستان پھیلا ہوا ہے اور آبادی دور دور ہے، تاہم اس کے بنسبت اگر خدانخواستہ یہ بیماری پھیلنا شروع ہوئی تو ہمارے شہر کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، راولپنڈی وغیرہ میں بہت زیادہ دباو¿ پڑے گا۔اپنی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے خدشہ ہے کہ لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے یومیہ اجرت والے، چھوٹی دکانداروں و دیگر ایسے لوگوں پر بلوچستان میں زیادہ اثر پڑے گا کیونکہ پوری پاکستان میں سب سے زیادہ غربت یہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ 14 اپریل کو تمام صوبوں نے بتانا ہے کہ انہیں لاک ڈاو¿ن میں کن کن چیزوں میں نرمی کرنی ہے اور یہ صوبوں کا فیصلہ ہوگا کہ وہ کن کن چیزوں کو کھولنا چاہتے ہیں کیونکہ لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے غربت تیزی سے پھیل رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے درمیان مکمل تعاون چل رہا ہے کیونکہ جو اس وقت صورتحال ہے اسے کوئی حکومت اکیلے نہیں لڑ سکتی بلکہ ہم سب مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تھے۔ان کے اس دورے کے دوران وفاقی وزرا اسد عمر اور زبیدہ جلال بھی ہمراہ تھے جبکہ انہیں بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال اور وائرس کے پھیلنے سے روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔
تبصرے بند ہیں.