آسٹریلیا میں کینگروز کے خلاف فتح، پاکستان ٹیم 10 سال کا قحط ختم کرنےکیلئے پُرعزم

ایڈیلیڈ،اوول: ورلڈکپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل میں ایک اورہمالیہ کو سر کرنے کے لئے پاکستانی شاہین ایڈیلیڈ اوول میں ٹورنامنٹ کی سب سے خطرناک اور فیورٹ ٹیم آسٹریلیا پر حملہ آور ہونے کے لئے تیار ہیں۔ پاکستانی کرکٹرز پر اعتما دہیں کہ ان کا جذبہ انہیں ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں پہنچا دے گا۔ تاہم پاکستان نے گذشتہ دس سال سے آسٹریلیا کے خلاف اس کی سر زمین پر کوئی ون ڈے انٹرنیشنل نہیں جیتا ہے۔30جنوری2005و پاکستان نے آسٹریلیا کو پرتھ کے مقام پر تین وکٹ سے شکست دی تھی۔ اس کے بعد آسٹریلیا نے ہوم گرائونڈ پر پاکستان کے خلاف سات لگاتار میچ جیتے ہیں جس میں 2010کی سیریز میں پانچ صفر کا وائٹ واش بھی شامل ہے۔ گرین شرٹس ایک عشرے سے جاری قحط ختم کرنے کیلیے پرعزم ہیں۔ سر ڈان بریڈ مین کے شہر ایڈیلیڈ میں میچ کے لئے زبردست جوش و خروش ہے اور امکان ظاہر کیا کہ 50ہزار نشستوں والا گرائونڈ ہائوس فل ہوگا۔ میچ کے ٹکٹ ناپید ہیں اور صرف 150ڈالرز کے سب سے مہنگے ٹکٹ فروخت ہورہے ہیں۔ کوارٹر فائنل میں اصل مقابلہ آسٹریلیا کی مضبوط بیٹنگ اور پاکستانی بولنگ کے درمیان ہے۔ عرفان کے ان فٹ ہونے کے بعد وہاب ریاض ،راحت علی احسان عادل اور سہیل خان کے ساتھ لیگ اسپنر شاہد آفریدی اور آسٹریلوی بیٹنگ کے سامنے امتحان سے گذریں گے۔ پاکستان یاسر شاہ کو وکٹ دیکھ کر کھلانا چاہتا ہے لیکن وکٹ میں اسپین بولنگ کے لئے مدد نہیں ہے۔ اس لئے مصباح پیس بولنگ سے اٹیک کریں گے۔ پاکستان کو گذشتہ دو میچوں میں وکٹ کیپر سرفراز احمد نے کامیابی دلوائی ہے۔انہوں نے آکلینڈ میں جنوبی افریقا کے خلاف49رنز بنائے اور آئر لینڈ کے خلاف ایڈیلیڈ میں نا قا بل شکست سنچری اسکور کی۔ ٹورنامنٹ میں غیر مستقل مزاج کارکردگی دکھانے والی پاکستانی بیٹنگ کو آسٹریلیا کے لیفٹ آرم فاسٹ بولروں مچل جانسن ،مچل اسٹارک اور جیمز فالکنر کے سامنے اپنی صلاحیتوں کو منوانا ہے۔ کوارٹر فائنل کے لئے تیا ر کی گئی وکٹ پر گھاس ہلکی گھاس موجود ہے۔ ایڈیلیڈ میں تین ڈراپ ان پچ بچھائی گئی ہیں۔ ان پر پیس بولنگ کے لئے زیادہ مدد نہیں ہے۔ ورلڈ کپ میں ابھی تک زیادہ تر وکٹیں بیٹنگ کے لئے ساز گار ہیں اس لئے مجموعی طور پر35سنچریاں بن چکی ہیں۔ مصباح کہتے ہیں کہ ہم نے کشتیاں جلا دی ہیں۔ اب صرف جیت کا آپشن موجود ہے ، تمام ٹیموں کو ہرانا ہوگا ۔ شکست کی صورت میں گھر کے لئے فلائی کرنا ہوگا۔ میزبان آسٹریلیا کے پاس ون ڈے کرکٹ کے کئی شہرہ آفاق کھلاڑی موجود ہیں۔ پاکستان نے ابتدائی دو میچوں میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد مسلسل چار میچ جیت کر کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی ہے۔ تاہم اسے اب اپنے خطرناک ہتھیار اور دنیا کے طویل قامت فاسٹ بولر محمد عرفان کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔ مصباح الحق اور شاہد آفریدی اس ٹورنامنٹ کے بعد ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان کرچکے ہیں۔ اس لئے دونوں اپنے ممکنہ آخری میچ میں یادگار کارکردگی دکھانے کے لئے پرعزم ہیں۔ آسٹریلیا کی ٹیم بھی ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست نہیں ہے۔ اسے گروپ میچ میں نیوزی لینڈ نے آکلینڈ میں ایک وکٹ سے شکست دی تھی۔ پاکستان کو اس نے رواں برس عرب امارات میں ون ڈے سیریز میں تین صفر سے ہرایا تھا۔ پاکستان 1992کی ورلڈ کپ چیمپئن ہے، لیکن وہ اسی ٹورنامنٹ میں ایڈیلیڈ اوول میں74رنز پر آئوٹ ہوگئی تھی جو آج بھی پاکستان کا ورلڈ کپ میں سب سے کم اسکور ہے۔ تاہم انگلینڈ کے خلاف بارش کی وجہ سے ملنے والے ایک پوائنٹ نے پاکستان کو ورلڈ کپ میں فاتح بنوادیا۔ آسٹریلیا چار بار ورلڈ کپ جیت چکا ہے۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان1999میں لارڈز میں ورلڈ کپ فائنل ہوا تھا۔ وسیم اکرم کی قیادت میں پاکستانی ٹیم مایوس کن انداز میں132رنز پر آئوٹ ہوکرفائنل میچ 8وکٹ سے ہار گئی تھی۔

تبصرے بند ہیں.