احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کیس میں تیسرا سال چل رہا ہے لیکن اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، نیب نے لوگوں کی زندگی مفلوج کر دی تھی، کیا نیب ان لوگوں کے نقصان کا ازالہ کر سکے گا؟ لوگ جیلوں میں گئے، کاروبار چھوڑ دیا۔
سابق چیئرمین بین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا جاوید اقبال بتانے سے قاصر ہیں کہ آج ان کے کتنے اثاثے ہیں، جو بغیر الزام کے دوسروں کو جیل میں ڈالتے رہے وہ خود اپنے اثاثے بنانے سے قاصر ہیں، میں تو شروع دن سے کہہ رہا ہوں کہ نیب کو ختم کیا جائے، سپریم کورٹ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ 30 سال میں نیب نے کیا کیا، نیب کی بنیاد ایک آمر نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ڈالی
ان کا کہنا تھا نیب کے ادارے کو ہی ختم کرنا چاہیے، ہم کسی کو نااہل نہیں دیکھنا چاہتے، سیاست میں مقابلہ میدان میں ہونا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا بیک ڈور رابطے ہمیشہ ملک کی ناکامی کا سبب بنتے ہیں، ملک کے مسائل کے ذمے دار 2018 کے انتخابات ہیں۔
آرمی چیف کی تقرری سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا جنرل قمر جاوید باجوہ نے خود کہا ہے کہ وہ ایکسٹینشن نہیں چاہتے، اچھی روایت ہے کہ انہوں نے خود اعلان کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا وقت پر نئے آرمی چیف کی تقرری ہو جائے گی، روٹین کی تقرری ہے جو اپنے وقت پر ہونی چاہیے، قانون میں آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی گنجائش موجود ہے اور 29 نومبر سے پہلے آرمی چیف کا تقرر ہو جائے گا۔
تبصرے بند ہیں.