یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک بیماری کی وجہ جاننے کے لیے انڈونیشین وزارت صحت کی تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتی۔
اب تک انڈونیشیا میں گردوں کے مسائل 206 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور زیادہ تر بچوں کی عمر 6 سال سے کم ہے۔
حکام کی جانب سے سیال ادویات کے اجزا کے ممکنہ زہریلے اثرات کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اب تک بچے ہی زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا۔
ترجمان کے مطابق جنوری سے ہی ایسے کیسز رپورٹ ہونا شروع ہوگئے تھے مگر ان کی تعداد میں اگست کے بعد سے تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل افریقی ملک گیمبیا میں بھارتی کمپنی کے کھانسی کے شربت کے مبینہ استعمال سے 66 بچے گردے ناکارہ ہونے کے باعث ہلاک ہوگئے تھے۔
اس کے بعد عالمی ادارہ صحت کی جانب سے زکام، بخار اور کھانسی کی چار بھارتی ادویات کو مضرِ صحت قرار دیا گیا تھا۔
عالمی ادارے کے مطابق یہ سیال ادویات دیگر ممالک میں بھی استعمال ہورہی ہیں۔
ان ادویات کو پہلے ہی انڈونیشیا میں فروخت کی اجازت نہیں تھی۔
مقامی حکام کے مطابق گلیسرین یا propylene glycol ممکنہ طور پر آلودہ ہوسکتے ہیں اور ان اجزا کو کھانسی کے شربت بنانے کے لیے عام استعمال کیا جاتا ہے۔
تبصرے بند ہیں.