امریکا پاکستان کے ساتھ سویلین نیوکلیئرڈیل کرے،کرسٹائن فیئر

واشنگٹن: جنوبی ایشیا کے امور کے لیے معروف امریکی تجزیہ نگار کرسٹائن فیئر نے کہا ہے کہ پاکستان سے اپنے تعلقات کومحفوظ رکھنے کے لیے امریکا کوپاکستان کے ساتھ سویلین نیوکلیئرڈیل کے لیے کام کرنا ہوگا۔ یہ بات انھوں نے ٹائم میگزین میں شائع ہونے والے اپنے ایک حالیہ آرٹیکل میں کہی ہے۔ کرسٹائن فیئرسنٹر فار پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیزمیںاسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور وہ جنوبی ایشیا کے امور پرگہری نظر رکھ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ واشنگٹن کو اسلام آبادکے لیے نیا طرزعمل اختیارکرناہوگاکیونکہ ماضی میں امریکا نے جنوبی ایشیا کے اس ملک کے لیے جو پالیسیاں ترتیب دی تھیں وہ ناکامی سے دوچار ہو رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کارکومضبوط بنانے کے لیے امریکاکوپاکستان کومشروط سویلین نیوکلیئرڈیل کی پیشکش کرنی چاہیے۔ ماضی میں امریکا نے پاکستان کے لیے بغیر پلاننگ کی پالیسیاں بنائیں اورکامیابی کی توقع لگائے بیٹھا تاہم اس پالیسی کے کبھی بھی اچھے نتائج سامنے نہیں آسکتے۔ اگرامریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کا آخری موقع ضائع نہیں کرناچاہتا تواسے پاکستان کو مشروط سویلین نیوکلیئر ڈیل کی پیشکش کرنی ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کی پیشکش سے دہشت گردی اورانتہا پسندی کے خاتمے کے علاوہ واشنگٹن کے اہداف کوحاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انھوں نے افغانستان سے افواج کے انخلا کے حوالے سے امریکا اور اتحادی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اوران کا کہنا ہے کہ اس پالیسی میں پاکستان کو وہ اہمیت نہیں دی گئی جس کا وہ حقدار ہے۔ کرسٹائن فیئرکا کہنا تھا کہ القاعدہ کبھی بھی پاکستان کے لیے ایک اثاثہ نہیں رہی ہے تاہم امریکا اور نیٹو نے نیشن بلڈنگ کے نام پرافغانستان میں ہونے والی کوششوں کا دائرہ کار بڑھا دیا جو ایک بہت بڑی غلطی تھی۔کرسٹائن فیئر نے بتایا کہ 2014 ء میں افغانستان سے امریکا کا انخلا ہوگا تاہم کئی معاملات میں امریکا شامل رہے گا،بہت سے افغان یہ توقع کررہے ہیں کہ حالات میں بہتری نہیں آئے گی اورایک بارحالات ایسے آئیں گے کہ افغان سیکیورٹی فورسزملیشیائوں کے آگے ہارمان لیں گے۔

تبصرے بند ہیں.