امریکامیں سرکاری محکموں میں شٹ ڈاؤن،لاکھوں ملازمین بےروزگار

امریکا میں نئے مالی سال کے بجٹ پر اتفاق رائے نہ ہوسکا، وائٹ ہاؤس نے امریکی سرکاری محکموں کو شٹ ڈاؤن کرنے کا اعلان کردیا۔ سرکاری محکموں کے شٹ ڈاؤں کے اعلان کے ساتھ ہی متعدد سرکاری ادارے بند ہوگئے، جس سے لاکھوں ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوگئے ہیں۔ امریکی صدر کے ہیلتھ کیئر پلان پر حزب اختلاف اور حکومت میں اختلافات برقرار ہیں جس کے باعث کاروبارِ حکومت بند ہوگیا۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سمجھوتہ نہ ہونے کی وجہ سے کئی غیر اہم سرکاری ادارے بند اور لاکھوں ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔ حکومت نے نئے مالی سال کے اخراجات کا بل ایوان نمائندگان میں پیش کیا تھا جو صحت عامہ کے قانون کے تنازع پر گزشتہ دو روز سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان فٹ بال بن کر رہ گیا۔ اتوار کو ایوان نمائندگان نے اخراجات کا بل ہیلتھ کیئر قانون نکال کرمنظور کر کے سینیٹ کو بھجوادیا تھا۔ سینیٹ نے ایوان نمائندگان کا ترمیمی بل مسترد کرکے اسے واپس ایوان نمایندگان میں بھیج دیا۔ ایوان نمائندگان نے ایک بار پھر صدر بارک اوباما کے ہیلتھ کیئر قانون کے بغیر بل کی منظوری دی جسے سینیٹ میں دوبارہ مسترد کردیا گیا۔ سرکاری ادارے بند ہونے سے لاکھوں سرکاری ملازمین کوگھر بھیج دیا جائے گا، جبکہ 10 لاکھ سے زائد ملازمین تنخواہ کے بغیر کام کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے باعث امریکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اورعام لوگوں کی زندگی شدید متاثر ہوگی۔ واضح رہے کہ یہ شٹ ڈاؤن 17سال بعد دوسری مرتبہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ریپبلکنز نے ایوان نمائندگان سے امریکی صدر اوباما کا ہیلتھ کیئر پلان 2 مرتبہ مسترد کیا۔ شٹ ڈاؤن سے 19میوزیم، گیلریز، زو، نیشنل پارکس، ایئر ٹریفک کنٹرول کے ادارے بند ہوگئے ہیں۔ اس سے پہلے امریکا میں 17 بار فیڈرل گورنمنٹ شٹ ڈاؤن ہوچکا ہے۔

تبصرے بند ہیں.