امتیازی سلوک:چین میں لمبی ڈاڑھی والے بسوں میں سفر نہیں کر سکیں گے

چین نے شورش زدہ خطے سنکیانگ کے ایک شہر میں لمبی ڈاڑھی والے افراد کی عوامی بسوں میں سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس اقدام سے خدشہ ہے کہ مسلمان ایغور آبادی کے اس علاقے میں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

بیجنگ (ویب ڈیسک) ان اقدامات سے ایغور برادری کی ان شکایات کی وضاحت ہوتی ہے ، جن میں خطے کی مسلمان آبادی یہ کہتی آئی ہے انھیں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ سنکیانگ کے شہر کارامے میں متعارف کروائے گئے نئے قوانین کے تحت وہ عورتیں جو حجاب ، نقاب اور اسلامی چاند ستارے والے روایتی لباس پہنتی ہیں ان کو بھی بسوں پر سفر کی اجازت نہیں ہو گی۔ چینی میڈیا کے مطابق ان قوانین کا نفاذ نگران ٹیموں کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا۔ وہ مسافر جو اس پر عمل درآمد نہیں کریں گے انھیں پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔ اس کا مقصد کھیلوں کے مقابلوں کے دوران سکیورٹی کو بہتر بنانا ہے ، علاقے میں کھیلوں کے یہ مقابلے 20 اگست کو ختم ہو رہے ہیں۔ جلا وطن ایغور برادری کے گروپ جن میں ورلڈ ایغور کانگریس اور ایغور امریکن ایسوسی ایشن شامل ہیں ، نے اپنے فوری ردعمل میں نئے اقدامات کی مذمت کی ہے۔ سنکیانگ میں حالیہ مہینوں میں تواتر سے سرکاری فورسز اور عام شہریوں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں جن میں درجنوں لوگ ہلاک ہوئے۔ گزشتہ ہفتے حکومت نے کہا کہ چاقووں سے لیس گروہوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 100 افراد ہلاک ہوئے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ بیرونی حمایت سے لڑنے والے یہ لوگ ایسٹ ترکستان کے نام سے آزاد سنکیانگ ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ یاد رہے کہ سنکیانگ کا پرانا نام مشرقی ترکستان ہی ہے۔ –

تبصرے بند ہیں.