افغانستان سے فوجی انخلا کے لیے امریکا نے ایک نئی شرط رکھ دی

انخلاء تشدد میں کمی اور طالبان کے ساتھ فروری میں طے شدہ دیگر شرائط پرعملدرآمد پر ہوگا،جنرل مارک ملی

کابل(این این آئی)امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ایک اعلی ترین فوجی افسرنے کہاہے کہ افغانستان سے مزید امریکی فوجیوں کی واپسی کا انحصار تشدد میں کمی اور طالبان کے ساتھ فروری میں طے شدہ دیگر شرائط پرعملدرآمد پر ہوگا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی

نے کہا کہ افغانستان سے بقیہ 4500 امریکی فوجیوں کا انخلا طالبان کے حملوں میں کمی آنے اور کابل حکومت کے ساتھ ان کے امن مذاکرات کو آگے بڑھانے پر منحصر کرے گا۔جنرل ملی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ پورا معاہدہ اور افواج کے انخلا کے منصوبے حالات کے ساتھ مشروط ہیں۔جنرل ملی کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہم اس جنگ کو ذمہ داری کے ساتھ اور سوچ سمجھ کر ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایسا ان شرائط کے ساتھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو افغانستان میں امریکی قومی مفادات کی حفاظت کی ضمانت دیتی ہیں۔جنرل ملی کا کہنا تھا کہ فروری میں ہونے والے معاہدے کے بعد امریکی فوجیوں کی تعداد پہلے ہی بارہ ہزار سے کم کردی گئی ہے،اور اس میں مزید کمی کا انحصار طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت اور تشدد میں بڑے پیمانے پر کمی پر ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ صدر کا بھی فیصلہ تھا کہ فوجیوں کے انخلا کو مشروط کیا جائے اوراس بات پر ہمیشہ اتفاق رہا ہے۔اعلی امریکی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کئی سال پہلے کے مقابلے میں تشدد کے واقعات میں کافی کمی آئی ہے، لیکن پچھلے چار پانچ مہینوں میں خاطر خواہ کمی نہیں دیکھی گئی۔پینٹاگون نے اس انخلا کے بعد افغانستان میں نومبر تک فوجیوں کی تعداد 4500 کے قریب رکھنے کی توقع ظاہر کی ہے جبکہ اس سلسلے میں دوحہ میں ہونے والے امن مذاکرات پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔ لیکن اس حوالے سے واشنگٹن سے ملے جلے اشاروں نے صورت حال کو مبہم کر دیا ہے۔

تبصرے بند ہیں.