افغانستان اور پاکستان میں برسرپیکار گروپ کشمیر کا رخ کرسکتے ہیں، نارویجن وزیر خارجہ
اوسلو: ناروے کی پارلیمنٹ میں ہفتے کو مسئلہ کشمیرپر اہم بحث ہوئی ایک سال کے دوران دوسری مرتبہ نارویجن پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیرپر بحث ہورہی ہے اس بار بحث کاموضوع کشمیراورافغانستان سے2014 میں غیرملکی فوجوں کی واپسی سمیت خطے کے بدلتے ہوئے حالات تھا۔ پارلیمنٹ میں کشمیرگروپ کے چیئرمین کنوت اریلد ھارئیدے نے تحریک التوا جمع کرائی تھی۔ بحث ایک گھنٹے جاری رہی جس میں اہم سیاسی پارٹیوں کے نمائندو ں نے شرکت کی۔ بحث کے دوران خطا ب کرتے ہوئے نارویجن وزیرخارجہ اسپن بارتھ ایدے نے کہاکہ کشمیرکے حوالے سے یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ افغانستان اورپاکستان میں برسرپیکار گروپ کشمیرکا انتخاب کرسکتے ہیں،بھارت اور پاکستان کے مابین کشمیرکا تنازع تاریخی حیثیت رکھتاہے دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دینا بہت اہم ہے کشمیرسے جڑے ہوئے بہت سے چیلنج موجود ہیں۔میرانہیں خیال کہ ان چیلنجوں سے آسانی سے نمٹا جاسکتا ہے۔ انھوں نے پاکستان میں حالیہ انتخابات کے بعد نئی پارلیمنٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ رویوںمیں ایک واضح تبدیلی نظر آرہی ہے ان انتخابات کے انعقاد کے بعد اس تبدیلی کو محسوس کیاجاسکتاہے پاکستان کے نئے نامزد وزیراعظم نوازشریف بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتے ہیں بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے پاکستان کے متوقع وزیراعظم کوبھارت کے دورے کی دعوت دی ہے یہ ایک مثبت قدم ہے۔
تبصرے بند ہیں.