آٹا قیمتوں کا کیس، سندھ اور بلوچستان کی رپورٹس مسترد

سپریم کورٹ نے مستحق افراد کے حوالے سے پروگرام اور ٹائم فریم طلب کر لیا، جسٹس اعجازافضل کا کہنا ہے کہ شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی حکومت کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے۔

اسلام آباد: (آن لائن) سپریم کورٹ نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء لیاقت بلوچ کی درخواست کی سماعت کے دوران مستحق افراد کو اشیائے خورونوش کی ارزاں نرخوں پر دستیابی بارے سندھ اور بلوچستان کی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے ان سے مستحق افراد کے حوالے سے پروگرام اور ٹائم فریم طلب کیا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس اقبال حمید الرحمان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو اس دوران وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے اپنی اپنی رپورٹس پیش کیں۔ وفاقی سیکرٹری فوڈ سکیورٹی سیرت اصغر نے بتایا کہ وفاقی حکومت یوٹیلٹی سٹورز، بیت المال، بی آئی ایس پی پر پہلے ہی اربوں روپے کی امدادی قیمت دے رہی ہے۔ اس پر جسٹس اعجاز افضل نے بتایا کہ امدادی قیمت اپنی جگہ مگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے موثر کنٹرول کا نظام ہونا ضروری ہے۔ اس حوالے سے ماضی میں مجسٹریٹی نظام اچھا تھا۔ اس پر سیرت اصغر نے کہا کہ قیمتوں پر کنٹرول ہونا چاہیے۔ مشترکہ مفادات کونسل میں بھی اس پر بات ہوئی تھی اور اس حوالے سے اتفاق بھی کیا گیا تھا۔ کے پی کے حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ حکومت نے چھ ارب اسی کروڑ روپے سے ٹارگٹڈ سبسڈی حکومت دے گی۔ آٹے پر دس روپے، گھی پر چالیس روپے امدادی قیمت دی جائے گی اور یہ پروگرام بائیس جولائی سے اسی ماہ شروع کر دیا جائے گا۔ حکومت پنجاب کی طرف سے بتایا گیا کہ حکومت مختلف پروگرام شروع کرنے جا رہی ہے۔ تین جولائی 2015ء تک مکمل کر لئے جائینگے اور پروگراموں کا آغاز بھی ہو جائے گا۔ ضرورت مندوں کو 7200 روپے کیش روپے فی کس سالان دیئے جائینگے جو ماہانہ چھ سو روپے بنتا ہے۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے لاء افسر ایاز سواتی نے بتایا کہ وہ مختلف افراد کا ڈیٹا کٹھا کر رہے ہیں اور جنوری 2015ء میں غریبوں کو امدادی قیمت دی جائے گی۔ اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ لگتا ہے کہ آپ کی حکومت نے ابھی تک کوئی میکنزم نہیں بنایا جب آپ آغاز کریں تب تو بات بنے گی۔ سندھ حکومت نے بتایا کہ حکومت نے غریبوں کو دی گئی امدادی قیمت تین ارب روپے سے بڑھا کر چار ارب ساٹھ کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔ لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ جلد اس پر پروگرام کا آغاز کر دیا جائے گا۔ عدالت نے سندھ اور بلوچستان حکومت سے کہا ہے کہ آپ اس حوالے سے ٹائم فریم دیں اور پروگرام بھی بتائیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت بیس اگست تک ملتوی کرتے ہوئے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی، کنٹرول اور دیگر معاملات پر وفاق اور صوبوں سے رپورٹس طلب کی ہیں۔ –

تبصرے بند ہیں.