پاکستان میں فضائی آلودگی تشویشناک حد تک بڑھ رہی ہے : رپورٹ

عالمی بینک کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شہروں کا شمار دنیا کے ان مقامات میں ہوتا ہے جہاں فضائی آلودگی سب سے زیادہ ہے اور اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

نیو یارک (ویب ڈیسک) فضائی آلودگی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس اضافے میں بہت سے عوامل کارفرما ہیں لیکن اس کا سب سے زیادہ ذمہ دار انسان خود ہے۔ ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ہوا میں بڑھتی ہوئی کثافت اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات نہ کیے گئے تو اس سے نہ صرف ملک کی معیشت شدید متاثر ہو گی بلکہ انسانی صحت پر بھی اس کے انتہائی مضر اثرات مرتب ہوں گے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق 2005 میں 22 ہزار بالغ افراد شہروں میں ہوائی آلودگی سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہو کر موت کا شکار ہوئے جب کہ اب اسی وجہ سے سالانہ 80 ہزار افراد علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں اور آٹھ ہزار شدید کھانسی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق صنعتی شعبے کی طرف سے ماحولیاتی تحفظ کے منافی اقدامات اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ گاڑیوں کی تعداد بیس سالوں میں 20 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ چھ لاکھ ہوچکی ہے۔ ملک میں ہر روز تقریباً 54 ہزار ٹن صنعتی فضلہ جمع ہوتا ہے ،جس میں سے تقریباً 30 سے 50 فیصد غیر محفوظ طریقے سے جلا دیا جاتا ہے جیسے کہ ربڑ اور پلاسٹک وغیرہ۔ توانائی کے بحران کی وجہ سے صنعتوں کے متبادل ایندھن جیسے کہ کوئلے وغیرہ پر منتقل ہونے سے بھی ہوائی آلودگی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ عالمی بینک نے بھی اپنی رپورٹ میں یہ مطالبہ کیا ہے کہ حکومت شہروں میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے پالیسی سازی کے وقت اسے ترجیح دے اور مختصر و درمیانی مدت کے منصوبے بنائے جائیں۔ موجودہ حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ شہروں میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کئی منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن میں پبلک ٹرانسپورٹ اور شجرکاری بھی شامل ہے۔ – See

تبصرے بند ہیں.