جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے جس میں انہوں ے کہاہے کہ بطور عدلیہ سربراہ فوری طور پر ایگزیکٹو سے رابطہ کریں، واضح کریں کہ آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہوسکتی۔جسٹس منصور علی شاہ نے خط کے متن میں کہا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر فوری طور پر فل کورٹ اجلاس طلب کیا جائے، آئینی عدالتوں کے ججز پر مشتمل کنونشن بھی بلایا جاسکتا ہے، آپ اس ادارے کے اینڈمنسٹریٹر ہی نہیں محافظ بھی ہیں، یہ لمحہ آپ سے لیڈرشپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت صرف 6 سال کیلئے بنائی جانا تھی۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے وقت پرویز مشرف کا آمرانہ دور ختم ہوا تھا، موجودہ حالات میں ملک میں کون سا آئینی خلا ہے؟ اس وقت ملک میں آئینی عدالت کے قیام کی کیا ضرورت ہے؟ ۔ خط میں کہا گیاہے کہ آئینی ترمیم کے موقع پر عدلیہ سے مؤثر مشاورت نہیں کی گئی، امریکا، برطانیہ، جاپان ، آسٹریلیا میں ایک ہی اپیکس کورٹ ہوتی ہے، مضبوط جمہوری ممالک میں الگ آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہوتی، زیر التوا مقدمات میں سے 82 فیصد ضلع کچہری میں ہیں، زیر التوا مقدمات کو آئینی عدالت کے قیام کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔
تبصرے بند ہیں.