آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے جیولری انڈسٹری کے لیے نئی اسکیم کو مسترد کرتے ہوئے ناقابل عمل اور صنعت دشمن فیصلہ قراردے دیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین سعید مظہر علی، ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن کاشف الرحمٰن اور ایکسپورٹ کمیٹی کے چیئرمین عارف پٹیل نے کہا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے سونے کی درآمد اور جیولری کے برآمد کے لیے منظورہ کردہ نئی اسکیم پاکستانی جیم اینڈ جیولری انڈسٹری کو تباہ کرکے برآمدی منڈی بھارت کی جھولی میں ڈالنے کی سازش ہے، نئی اسکیم میں ایسی شرائط شامل کردی گئی ہیں جن پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے اور اس کے نتیجے میں ملک سے زیورات کی ایکسپورٹ مکمل طور پر بند ہوجائے گی ۔ جس کا فائدہ بھارت کو پہنچے گا، نئی اسکیم میں خریدار ملک کی لیگل اتھارٹی کا کنٹریکٹ اور بیرون ملک پاکستانی فارن آفس سے تصدیق کو لازمی قرار دیا ہے، نوٹری پبلک ورکس سے تصدیق اور لیگل کنٹریکٹ ایک پیچیدہ اور وقت طلب طریقہ ہے جس پر بھاری اخراجات بھی ہوں گے، نئی اسکیم کے تحت پاکستانی جیولری کے امپورٹرز کو گواہان اور اپنے فنانشل اسٹیٹمنٹ کے ساتھ عدالتوں اور پاکستانی سفارتخانوں کے چکر لگانا پڑیں گے، اسی طرح جیولری ایکسپورٹ کرنے والوں کو بھی ایک ہفتے طویل اس کارروائی کو پورا کرنے کے لیے بیرون ملک قیام کرنا پڑے گا، حیرت انگیز طور پر یہ کڑی شرائط اور پیچیدہ طریقہ کار اس ٹریڈ کے لیے کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں اپنے سرمائے سے سونا خرید کر ایکسپورٹ کر کے زرمبادلہ وطن لایا جارہا ہے۔نئی انٹرسٹمنٹ اسکیم میں ویلیو ایڈیشن کی شرح بھی بڑھادی گئی ہے، سونے کی چوڑیوں اور چین پر ویلوی ایڈیشن کی شرح 4 فیصد سے بڑھا کر 8فیصد، گولڈ جیولری پر ویلیو ایدیشن کی شرح 6 فیصد سے بڑھا کر 12فیصد اور جڑاؤ جیولری کے لیے ویلیو ایڈیشن 9فیصد سے بڑھا کر 13فیصد کردی گئی ہے، سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کے لیے ویلیو ایڈیشن کی پرانی شرح ہی ناقابل عمل تھی اور ایکسپورٹرز اوور انوائس کے ذریعے اس شرط کو پورا کررہے تھے جس میں 50فیصد اپنا سرمایہ ڈالر کر 100 فیصد تک اوورانوائسنگ کی جارہی تھی، انڈسٹری نے ویلیو ایڈیشن کی شرح میں کمی کی تجویز دی تھی تاہم اس کے برعکس ویلیو ایڈیشن کی شرح بڑھا دی گئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ سونے کی فی تولہ قیمت 3500روپے سے بڑھ کر 60 ہزار تک پہنچنے کے باوجود سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ پر میکنگ چارجز ایک ڈالر فی پاؤنڈ فی گرام ہی مل رہے ہیں، ایسی صورت میں ویلیو ایڈیشن کی شرح میں اضافے کا بوجھ ایکسپورٹرز پر بڑھانے سے برآمدات بند کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا جارہا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق نئی انٹرسٹمنٹ اسکیم کی شرائط پر عمل درآمد اسکیم کے تخیل کاروں اور خود حکومت کے لیے بھی ناممکن ہے، اگر حکومت یا متعلقہ وزارتیں اور محکمے سمجھتے ہیں کہ ان شرائط پر عمل کرکے پاکستان سے سونے کی جیولری ایکسپورٹ کی جاسکتی ہے تو انڈسٹری اپنے خرچ پر حکومت کے نمائندوں کو کنسائنمنٹ دے کر بیرون ملک بھیجنے پر تیار ہے، تمام تر اخراجات ایسوسی ایشن برداشت کریگی، حکومتی نمائندہ ان تمام مراحل اورتقاضو ں پر عمل کرکے نئی ویلیو ایڈیشن کے مطابق زرمبادلہ اور سونا وطن واپس لاکر دیکھ لے تو اسکیم کی درستگی کا بخوبی اندازہ ہوجائے گا، دوسری صورت میں انڈسٹری اپنی جیولری 50فیصد ویلیو ایڈیشن پر حکومت کو فروخت کرنے کے لیے تیار ہے، حکومت خود ایکسپورٹ کا کام سنبھال کر 100فیصد ویلیو ایڈیشن پر جیولری ایکسپورٹ کرے جس سے ملک و قوم کا بھلا ہوگا۔ نئی انٹرسٹمنٹ اسکیم میں ایکسپورٹ کنسائنمنٹ کی50فیصد مالیت سونے کی شکل میں جبکہ ویلیو ایڈیشن سمیت سونے کی باقی50 فیصد مالیت زرمبادلہ کی شکل میں بینکنگ چینلز سے وطن واپس لانے کی شرط عائد کی گئی ہے، زرمبادلہ کی شکل میں سونے کی قیمت واپس لانے پر 1 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس بھی عائد ہے، اس ایک شرط پر عملدرآمد سے ہی انڈسٹری مکمل طور پر بند ہوجائیگی۔ ایسوسی ایشن نے وزارت خزانہ اور وزارت تجارت سے پر زور دیا ہے کہ جیولری انڈسٹری کو تباہ کر کے بھارت کو فائدہ پہنچانے کی دانستہ یا غیردانستہ اس کوشش کو ترک کیا جائے۔ ایسوسی ایشن کی مشاورت کے بغیر اس طرز کی کوئی اسکیم وضع کرنا صنعت دشمن فیصلہ ہے جسے انڈسٹری مکمل طور پر مسترد کرتی ہے، فوری طور پر ایسوسی ایشن کے ساتھ ملاقات کرکے ایسوسی ایشن کی تجاویز اور موقف کی روشنی میں کوئی فیصلہ کیا جائے، ایسوسی ایشن کا ایک تین رکنی وفد پیر کو وزارت تجارت کے حکام سے ملاقات کرکے اپنے موقف اور خدشات سے آگاہ کرے گا۔
تبصرے بند ہیں.