یوکرائن کے وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا

یوکرائن کے وزیراعظم مائیکولا آذروف نے دو ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے دیا۔

کیف: () یوکرائن کے وزیراعظم مائیکولا آذروف کا کہنا ہے کہ استعفی دینے کا فیصلہ ان کا ذاتی ہے تا کہ ملک میں جاری بحران کے پرامن خاتمے کے لیے نئے سیاسی راستے کھل سکیں۔ وزیراعظم کے استعفے کے بعد ملکی آئین کے مطابق تمام کابینہ بھی مستعفی ہو گئی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے عہدہ چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا جب دو ماہ سے جاری بحران کے خاتمے کے لیے ملکی پارلیمان میں اصلاحات پر غور وخوض جاری تھا۔ دوسری جانب گزشتہ روز یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ نے مظاہروں کے خلاف بنائے جانے والے متنازع قانون کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جیلوں میں قید افراد کی رہائی کو مظاہرے روکنے سے مشروط کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ رات یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ اور حزب اختلاف کے اہم رہنمائوں کے مابین ہونے والی ایک ملاقات میں فریقین نے مظاہروں پر پابندی کے حوالے سے 16 جنوری کے قانون کو ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ اس موقع پر صدر یانوکووچ نے کہا ہے کہ جیلوں میں قید مظاہرین کو صرف اسی صورت میں رہا کیا جائے گا جب احتجاج روک دیا جائے گا اور حکومت مخالفین کی جانب سے لگائی جانے والی ناکہ بندیاں ختم کی جائیں گی۔ یوکرائن کی وزیر انصاف ایلینا لوکاش نے بتایا کہ اس متنازع قانون کو ختم کرنے کے حوالے سے پارلیمنٹ کے اجلاس میں بحث کی جائے گی۔ اس اجلاس میں کابینہ میں ردوبدل کے حوالے سے بھی فیصلے کیے جائیں گے۔ لوکاش نے حزب اختلاف کی جانب سے صدر کے مستعفی ہونے کے مطالبے کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔ ماہرین کے مطابق کیف حکومت کی جانب سے اس متنازع قانون کو ختم کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومتی حلقے اور خصوصی طور پر صدر شدید دبائو کا شکار ہیں۔ یانوکووچ کے موقف میں لچک ایک ایسے موقع پر آئی ہے جب روس اور یورپی یونین کا ایک اہم سربراہی اجلاس برسلز میں منعقد ہو رہا ہے۔ یوکرائن میں تقریباً دو ماہ سے جاری سیاسی بحران کا تعلق روس اور یورپی یونین سے ہے۔ ان مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب کیف حکومت نے یورپی یونین کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے پر آخری لمحات میں دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یوکرائن کے سربراہ مملکت روس سے قربت چاہتے ہیں جبکہ ملکی حزب اختلاف یورپی یونین نواز ہے۔

تبصرے بند ہیں.