ہزارہ برادری کا میتوں کیساتھ 24 گھنٹوں سے دھرنا جاری،وحدت المسلمین کے ملک بھر میں دھرنے

مستونگ خودکش حملے میں جاں بحق افراد کے ورثا کا کوئٹہ میں سخت سردی کے باوجود میتیں رکھ کر 24 گھنٹے سے دھرنا جاری ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی ان کے زخموں پر مرہم رکھنے نہ پہنچا،وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مذاکرات بے سود رہے۔

ہزارہ برادری کے سینکڑوں افراد دھرنا دیئے انصاف کی دہائی دے رہے ہیں۔دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ وفاقی نمائندے کے آنے اور ملزموں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن نہ ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔گزشتہ رات وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک سانحہ مستونگ کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کیلئے شہداء چوک پہنچے۔انہوں نے دھرنے کے شرکاء سے افسوس کا اظہار بھی کیا۔بعد ازاں وزیراعلیٰ اور ہزارہ کمیونٹی کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے۔ڈاکٹر عبدالمالک نے دھرنا ختم کرنے اور شہدا کی تدفین شروع کرنے کی اپیل کی۔مذاکرات کے باوجود دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔ہزارہ کمیونٹی کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ ہو گا۔دریں اثناء سانحہ مستونگ کیخلاف مجلس و حدت مسلمین کے کارکنوں نے کراچی لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے دیئے۔کراچی میں نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا ہے جس میں سیکڑوں مرد، خواتین اور بچے شریک ہیں ۔ دھرنے کے باعث ایم اے جناح روڈ کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے قریبی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔لاہور میں گورنر ہاوس کے باہر مظاہرین نے دھرنا دے دیا۔ان میں خواتین کی بھی بڑی تعداد بھی شریک ہے۔احتجاج کی وجہ سے مال روڈ کو الحمرا چوک سے کلب چوک تک بند کر دیا گیا۔سکھر میں بھی مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں نے قومی شاہراہ پر ببرلو کے مقام پر دھرنا دے رکھا ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔راولپنڈی میں فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا گیا ۔ مظاہرین نے انٹر چینج کو بند کر دیا جس کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان ٹریفک معطل ہو گئی ہے۔ملتان میں سوتری وٹ سے نواں شہر چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جہاں مظاہرین نے دھرنا دے دیا۔

تبصرے بند ہیں.