IMFچھ ارب ڈالر کا بیل آﺅٹ پیکج منجمد کرنے پر متفق

اسلام آباد(کامرس رپورٹر) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کو روکنے اور اس پر کورونا وائرس کے بعد نظر ثانی کرنے پر اتفاق کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر فنڈز کی نئی منظوری کے بعد جاری کردہ ایک اسٹاف رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت ریپڈ فنانسنگ انسٹریومنٹ (آر ایف آئی) کے ذریعے پاکستان کی مدد کرنے کا ایک مناسب ذریعہ ہے کیونکہ آو¿ٹ لک (منظرنامے) کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے موجودہ ای ایف ایف کو حاصل کرنا مشکل ہے۔واضح رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے 3 سال کے عرصے میں 6 ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔ادھر اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا دابن سانچ نے کہا منظوری کے فوری بعد ہی آر ایف آئی کے تحت فنڈز فراہم کردیا جاتا ہے۔تاہم آئی ایم ایف سٹاف کا خیال ہے کہ آر ایف آئی اضافی ڈونروں کی مالی اعانت حاصل کرے گا چوبکہ رواں سال 2 ارب ڈالر اور آر ایف آئی سمیت اگلے مالی سال میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے فرق کا تخمینہ لگایا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق مجموعی طور پر مالی سال 21-2020 میں حقیقی جی ڈی پی (مجموعی ملکی پیداوار) کی ترقی میں 5 فیصد پوائنٹس کی کمی کی گئی، ساتھ ہی توقع کی جارہی ہے کہ مینوفیکچرنگ، خاص طور پر ٹیکسٹائل، نقل و حمل اور دیگر سروسز کے بارے میں یہ امکان کیا جارہا کہ وہ بری طرح متاثر ہوں۔عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نجی شعبے کو قرض دینا مزید مشکل ہوگیا ہے۔آئی ایم ایف نے امید ظاہر کی کہ ملکی اور غیر ملکی سطح پر مالی سال 2021 میں معیشت کے اشاریے مثبت ہوسکتے ہیں۔ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پبلک فنانسز انتہائی دباو¿ میں آجائے گی اور توقع کی جارہی کہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے ابتدائی خسارہ 2.9فیصد ہوجائے گا۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ پیش رفت محصولات میں 1.8 فیصد کمی کے تناظر میں ہوگی۔
آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے قرض سے جی ڈی پی میں تنزلی کا تناسب 85 فیصد کے مقابلے میں 90 فیصد ہوجائے گا۔تاہم عالمی مالیاتی ادارے نے اعتراف کیا کہ کہ پروگراموں کی منظوری اور پہلی نظرثانی کے وقت عوامی قرض توقع سے زیادہ تھا لیکن وہ اب نیچے کی طرف گامزن ہے۔رپورٹ کے مطابق وائرس کی وجہ سے فوری ادائیگیوں کے توازن میں اضافے کا باعث بنا جبکہ تیل کی قیمتوں اور درآمد کی کمزور طلب نے موجودہ کرنٹ اکاو¿نٹ کو کچھ مدد فراہم کی۔اس کی وجہ برآمدی نمو میں رکاوٹ اور بیرونی طلب میں کمی، خلیجی ممالک اور پورٹ فولیو فنڈز کے آوٹ فلو میں نقصان سے مالی سال 2020 اور مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں 5 ارب ڈالر کی کمی ہوگی۔آئی ایم ایف نے کہا کہ لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے بے روزگاری میں غیرمعمولی اضافہ ہوا لیکن تعمیراتی شعبے کے لیے پیکیج سے بے روزگاری کی شدت میں کمی آئے گی۔واضح رہے کہ 2020 کے آخر تک شروع ہونے والے تعمیراتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل سے متعلق بیان حلفی دکھانا لازمی نہیں ہوگا۔صحت کے شعبے میں ہنگامی اخراجات کے معیار کو یقینی بنانے سے متعلق آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ حکام نے ضروری طبی سامان کی خریداری سے متعلق آڈٹر جنرل پاکستان سے آڈٹ کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس کے نتائج وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کیے جائیں گے۔آئی ایم ایف نے کہا کہ اس اقدام سے کرپشن کے امکان کم ہوجائیں گے۔عالمی ادارے نے خبردار کیا کہ شرح نمو میں کمی، پالیسی اور اصلاحات سے متعلق خطرات، پالیسی پر علمدرآمد کی صلاحیت میں کمی پروگرام کے مقاصد اور بیرونی مالی اعانت کی دستیابی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے موجودہ مفاہمت کی یادداشت کو اپ ڈیٹ کرنے کا عہد کیا ہے جو فنڈز کی بروقت فراہمی کو واضح کرتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.