پرنس فلپ کی آخری رسومات ادا

لاہور (نیوز ڈیسک) ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے شوہر اور برطانوی شہزادہ فلپ المعروف ڈیوک آف ایڈنبرا کی آخری رسومات ادا کردی گئیں۔

شاہی محل سے جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا کہ ڈیوک آف ایڈنبرا کی آخری رسومات ‘شاہی طریقے ‘ سے ادا کی گئیں لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے لاگو ایس او پیز کی وجہ سے اس موقع پر کوئی بڑی ریاستی تقریب نہیں ہوئی۔

9 اپریل 2021 کو انتقال کرجانے والے شہزادہ فلپ کی آخری رسومات ڈین آف ونڈزر نے جبکہ دعائیہ کلمات آرچ بشپ آف کینٹربری نے ادا کیے۔

عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے عوامی صحت کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے آخری رسومات کے پلان میں کچھ تبدیلی کی گئی تھی تاہم تمام رسومات شہرادہ فلپ کی خواہشات کے مطابق ہی ادا کی گئی تھیں۔

شہزادہ فلپ کی آخری رسومات کو برطانوی ٹی وی اور ریڈیو پر براہ راست نشر کیا گیا تھا جو صرف 50 منٹ کے دورانیے پر مشتمل تھیں۔

برطانوی شاہی محل کی تفصیلات کے مطابق 17 اپریل بروز ہفتے کو برطانوی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر 40 منٹ پر شہزادہ فلپ کا تابوت ونڈزر قلعے کے داخلی مقام سے لایا گیا تھا جس کے بعد ان کے تابوت کو شاہی خاندان کے افراد کی جانب سے ایک جلوس کی شکل میں چیپل لے جایا گیا۔

شہزادہ فلپ کے تابوت کو خاص طور تیار کی گئی لینڈ روور میں لے جانے سے قبل ایک شاہی سلامی بھی دی گئی تھی اور ان کے تابوت کو ونڈزر قلعے میں انجن کورٹ،چیپل ہل پریڈ گراؤنڈ، ہارس ہو کلوآئسٹر کے راستے جلوس کی شکل میں سینٹ جارج چیپل لے جایا گیا تھا۔

شہزادہ فلپ کے تابوت کے ساتھ جلوس کی صورت میں شاہی خاندان کے جو افراد پیدل گئے ان میں پرنسس رائل این اور پرنس آف ویلز شہزادہ چارلس، ارل آف ویسیکس شہزادہ ایڈورڈ اور شہزادہ اینڈریو، ڈیوک آف سسیکس شہزاد ہیری، پیٹر فلپس اور ڈیوک آف کیمبرج شہزادہ ولیم، وائس ایڈمرل سر ٹم لارنس اور ارل آف اسنوڈن انٹونی آرم اسٹرونگ جونز شامل تھے۔

ڈیوک آف ایڈنبرا کا تابوت ہارس ہو کلوآئسٹر پہنچنے پر برطانیہ کا قومی ترانہ بجایا گیا جہاں اس موقع پر کامن ویلتھ کے نمائندگان اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔

آخری رسومات کے دوران کرفیو ٹاور بیل بھی بجائی گئی جس کے بعد تابوت کو چیپل میں لے جایا گیا اور پھر برطانوی وقت کے مطابق سہ پہر 3 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جبکہ اسی وقت ٹاور آف لندن پر ڈیوک آف ایڈنبرا کو توپ کی سلامی دی گئی تھی۔

شہزادہ فلپ کی آخری رسومات تمام رسوم ونڈزر قلعے کے میدان میں ادا کی گئیں جس میں صرف 30 افراد شریک ہوئے تھے جن میں ڈچز آف کیمبرج کیٹ میڈلٹن بھی شامل تھیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق آخری رسومات کے دوران ڈین آف ونڈزر نے ڈیوک آف ایڈنبرا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ‘ملکہ سے ان کی غیر متزلزل وفاداری، ملک اور کامن ویلتھ کے لیے ان کی خدمات، ان کی جرات، استقلال اور اعتماد ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔’

اس موقع پر ادا کی جانے والی رسومات میں برطانیہ کی مسلح افواج کے 730 سے زیادہ ارکان نے شرکت کی لیکن سینٹ جارج چیپل کی تقریب میں شاہی خاندان کے صرف 30 افراد شریک ہوئے تھے۔

شہزادہ فلپ کی آخری رسومات میں جن 30 مہمانوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی انہیں سیاہ لباس پر میڈلز لگانے کی اجازت تو تھی لیکن فوجی وردی پہننے سے منع کیا گیا تھا۔

برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ فلپ کی آخری رسومات کے موقع پر ان کی 7 دہائیوں تک جاری رہنے والی خدمات کو یاد کیا گیا۔

علاوہ ازیں یہ پہلا موقع بھی تھا جب ان کے دونوں پوتوں ولیم اور ہیری کو برطانوی شاہی خاندان پر نسل پرستی کے الزامات کے بعد عوامی سطح پر بات چیت کا پہلا موقع ملا۔

اس موقع پر ملکہ برطانیہ نے سیاہ رنگ کا لباس پہنا تھا اور اس کے ساتھ ہی سیاہ فیس ماسک بھی پہنا تھا اور جب سینٹ جارج چیپل کے رائل والٹ میں شہزادہ فلپ کی تدفین کی گئی اس وقت وہ تنہا کھڑی تھیں۔

شہزادہ فلپ کے تابوت پر ان کی نیول کیپ اور تلوار بھی موجود تھی، جبکہ تابوت ڈینش کوٹ آف آرمز، گریک کراس، ایڈنبر قلعے اور ماؤنٹ بیٹن خاندان کے نشانات سے ڈھانپا گیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی شہزادہ فلپ کے تابوت پر ملکہ برطانیہ کی جانب سے سفید گلابوں، للیز (سوسن) اور چنبیلی کے پھولوں کی چادر بھی موجود تھی۔

آخری رسومات ادا ہونے کے بعد ملکہ برطانیہ اپنی گاڑی میں قلعے کے اپارٹمنٹ روانہ ہوئیں جبکہ دیگر شاہی افراد نے ونڈزر قلعے کے مرکزی حصے تک پیدل جانے کا فیصلہ کیا۔

اس دوران شہزادہ ولیم، ان کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن اور شہزادہ ہیری بات چیت کرتے ہوئے بھی نظر آئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہیری اور میگھن کے اوپرا ونفرے کو دیے گئے دھماکا خیز انٹرویو کے بعد دونوں شہزادوں کی پہلی بار عوامی سطح پر بات چیت ہوئی۔

تبصرے بند ہیں.