مصر، تین ہزار سال قدیم شہر کے آثار دریافت

لاہور (نیوز ڈیسک) ماہرین آثار قدیمہ نے مصر میں ایک قدم ترین شہر کو دریافت کرلیا ہے جو ہزاروں برسوں سے ریت میں دفن تھا۔

ماہرین نے اس دریافت کو توتنخ امون کے مقبرے کے بعد اب تک کی اہم ترین دریافت قرار دیا ہے۔

مصر کے معروف ماہر زاہی حواس نے ‘گمشدہ گولڈن سٹی’ کی دریافت کا اعلان کیا۔

ہزاروں برسوں سے گمشدہ یہ شہر بادشاہوں کی وادی کے نام سے مشہور مصر کے علاقے اقصر کے قریب دریافت کیا گیا۔

ماہرین کی ٹیم کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر زاہی حواس کے زیرتحت مصری مشن نے ریت میں دفن اس شہر کو دریافت کیا۔

بیان کے مطابق یہ شہر 3 ہزار سال قدیم ہے جو کہ آمن ہوتپ 3 کے حکمرانی کے عہد کا ہے اور اسے توتنخ آمن کے زمانے میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

اسے مصر میں دریافت ہونے والا سب سے بڑا قدیم شہر قرار دیا گیا ہے جس کا نام Aten ہے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ توتنخ آمن کے مقبرے کی دریافت کے بعد یہ مصری تاریخ کی دوسری اہم ترین دریافت ہے۔

یہاں سے مختلف اشیا جیسے انگوٹھیوں کو بھی نکالا گیا ہے جبکہ آمن ہوتپ 3 کے عہد بھی مہریں بھی وہاں سے ملی ہیں۔

ڈاکٹر زاہی نے بتایا کہ متعدد غیرملکی ٹیموں نے اس شہر کو تلاش کیا مگر اب تک اسے کوئی دریافت نہیں کرسکا تھا۔

مصری ٹیم نے رعمیس 3 اور آمن ہوتپ 3 کے مقابر کے درمیان واقع اس مقام پر کھدائی کا آغاز ستمبر 2020 میں کیا تھا۔

بیان کے مطابق کھدائی کے چند ہفتوں بعد ٹیم اس وقت حیران رہ گئی جب مٹی کی اینٹوں کے آثار ہر جگہ ملنے لگے، کھدائی کے بعد یہاں اچھی حالت میں محفوظ شہر کو دریافت کیا گیا، جہاں لگ بھگ مکمل دیواریں اور کمرے روزمرہ کے استعمال کی اشیا سے بھرے ہوئے تھے۔

7 ماہ تک کھدائی کا عمل جاری رہا جس کے دوران شہر کے متعدد حصوں کو نکالا گیا جس میں ایک ایسی بیکری بھی تھی جس میں چولہے اور چیزیں ذخیرہ کرنے والے برتن موجود تھے۔

ٹیم کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ مزید اہم چیزوں کا انکشاف ہوگا اور وہاں دریافت ہونے والے مقبروں کے لیے چٹانوں میں زینے بنائے گئے تھے، جو بادشاہوں کی وادی میں موجود اہرام کی طرح ہیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ مشن کو توقع ہے کہ ایسے مقبرے دریافت ہوسکیں گے جو خزانوں سے بھرے ہوئے ہوں گے۔

تبصرے بند ہیں.