ایران نے اسرائیل پر اب تک کا بڑا میزائل حملہ کردیا،جس کے نتیجےمیں بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے، میزائل حملوں میں 50 سے زائد صہیونی زخمی ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق ایران کی جانب سے آج صبح اسرائیل پرمتعدد میزائل فائر کیےگئے۔ ان حملوں کے کے نتیجے میں اب تک 50 لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔غیر ملکی خبرایجنسی کےمطابق ایرانی میزائل حملوں کے بعد تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکےکی آوازیں سنی گئیں اور متعدد عمارتیں تباہ ہوگئیں۔عرب میڈیا رپورٹس کےمطابق ایران نے جنوبی اسرائیل کےشہر بیئرشیوا کو بھی نشانہ بنایا،ہولون میں میزائل حملے میں بھی درجنوں افراد زخمی ہوئے،موجودہ حملے کو حالیہ جنگ میں ایران کا اسرائیل پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا جارہا ہے۔قبل ازیں ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت اسرائیل پر 11ویں بار میزائل اور ڈرون داغ دیے، جس میں پہلی بار سیجل میزائل کا استعمال کیا گیا۔ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق تہران کی جانب سے ایران کے شہر تل ابیب اور حیفہ پر جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ طاقتور میزائل سیجل فائر کیے گئے ہیں، جو انتہائی بلندی پر سفر کر کے پھر اپنے ہدف تک کامیابی کے ساتھ پہنچتے ہیں۔ایران نے دعوی کیا ہے کہ اُس کی جانب سے فائر کیے گئے ایک درجن میزائلوں میں سے چند نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ ایران کی جانب سے میزائل فائر ہونے اور اسرائیلی حدود میں ڈرون و راکٹ داخل ہونے پر سائرن بھی بجائے گئے۔ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کیلیے اسرائیل کا دفاعی نظام ایکٹیو ہوا تاہم جدید میزائلوں کی وجہ سے یہ انہیں ہدف پر پہنچنے سے روکنے میں ناکام رہا۔روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اسرائیل اور ایران کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیش کش کی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر نے یہ پیش کش اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شروع ہونے کے فوری بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ایران کے صدر مسعود پیزشکیان کو فون کرکے کی۔امریکی تھنک ٹینک کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے ایک تجزیہ کار نکول گریجوسکی کے مطابق روسی صدر کی اس پیش کش کا مقصد اپنے اتحادی ملک کی حفاظت کرنا ہے کیونکہ روس ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتا، خاص طور پر اگرایسی کسی تبدیلی کے نتیجے میں ایران میں کوئی مغرب نواز حکومت قائم ہو نے کا امکان ہو۔واضح رہے کہ روس اور ایران نے جنوری میں فوجی تعلقات کو وسعت دینے کے ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔دریں اثنا روس ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت بھی کر چکا ہے ۔ ادھر یوکرین اور اس کے اتحادی ممالک ایران پر روس کو ڈرون اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی فراہمی کا الزام عائد کرتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.