توہین الیکشن کمیشن کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی سمیت فواد چودھری اور اسدعمر کیخلاف توہین الیکشن کمیشن و چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت کی۔فواد چودھری کے وکیل فیصل چودھری اور چیئرمین پی ٹی آئی، اسد عمر کے وکیل شعیب شاہین کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن کی چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق آرڈر کی کاپی نہیں ملی۔ممبر کمیشن نثار درانی نے کہا کہ وزارت قانون نے رپورٹ دی ہے کہ حالات ایسے نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کیا جائے، کمیشن کو کہا گیا ہے کہ وہ جیل میں سماعت کیلئے جا سکتے ہیں۔جس پر وکیل کا کہنا تھا ہمیں جواب کیلئے رپورٹ کی کاپی چاہیے، اگر رپورٹ خفیہ نہیں تو فراہم کی جائے تاکہ اس کی روشنی میں جواب دیں۔ممبر کمیشن نثار درانی نے کہا کہ رپورٹ کی کاپی آپ کو فراہم کر دیتے ہیں، توہین الیکشن کمیشن کا کیس ہے ڈیڑھ سال گزر گیا، چارج فریم کرنا ہے وہ کہیں بھی کر سکتے ہیں، مسئلہ چارج فریم کا ہے۔وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ کا جیل ٹرائل سے منفی پیغام جاتا ہے۔ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی نے کہا کہ ہم نے ملزم کو نہیں قانون کو دیکھنا ہے، ایسی باتیں کمیشن کے سامنے نہ کریں۔وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جان بوجھ کر لانا نہیں چاہتے۔ممبر بلوچستان نے کہا کہ پہلے آپ نہیں آتے تھے اب وہ پیش نہیں کر رہے، سابق وزیراعظم کو اڈیالہ جیل سے لانے کا رسک ہم کیوں لیں، ہماری اپنی فورس ہوتی تو ہم بہت کچھ کرتے۔وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن کمیشن بااختیار آئینی ادارہ ہے جس پر ممبر کمیشن نثار درانی کا کہنا تھا کہ پہلے آپ اسی ادارے کے خلاف باتیں اور توہین کر رہے تھے۔
تبصرے بند ہیں.