اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان سے مطالبات کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے آئی ایم ایف نے پاکستان سے سرکاری اداروں کے نقصانات کی رپورٹ بھی مانگی گئی ہے۔پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اقتصادی جائزہ پر تکنیکی سطح کے جاری مذاکرات میں حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کو فراہم کردہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اعدادوشمار کا جائزہ لیا جارہا ہے جب کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے سرکاری اداروں کے نقصانات کی رپورٹ بھی مانگ لی ہے۔وزارتِ خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کوسرکاری اداروں کے نقصانات پر مبنی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی ہے مگر آئی ایم ایف نے پرانے اعدادوشمار کے بجائے نئی رپورٹ کا تقاضا کردیا، جس پر حکام نے وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سےد سمبر 2023ء تک کا وقت مانگ لیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اداروں کے نقصانات سے متعلق قائم سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ ٹیم آئی ایم ایف کو پہلی جائزہ رپورٹ فراہم کرے گی۔ حکومت نے بھی آئی ایم ایف کو نئی رپورٹ جلد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو حکومتی ادروں کے نقصانات کی رپورٹ آئندہ ماہ دی جائے گی۔واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ہفتے کے روز ہونے والے مذاکرات میں آئندہ 10 ماہ کا ٹیکس پلان طلب کیا تھا، جس کے بعد آج کے مذاکراتی دور میں سرکاری اداروں کے نقصانات کی رپورٹ مانگ لی گئی ہے۔
تبصرے بند ہیں.