نیویارک:نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن کی کنجی کشمیر ہے،تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں،پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے، بھارت خطے میں انتہاپسندی کو فروغ دے رہا ہے، دنیا کو دہشتگردی بشمول بھارت جیسی ریاستی دہشتگری کو ختم کرنا ہوگا، ہندوتوا جیسے نظریات نے ہی اسلاموفوبیا کو دنیا میں بڑھایا ہے،اسلاموفوبیا کی وجہ سے مسلمانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دنیا کو مل کر کام کرنا ہوگا،افغانستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور داعش پاکستان میں دہشت گرد حملے کر رہے ہیں،افغان حکومت اس مسئلے میں اپنا اہم کردار ادا کرے،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، سی پیک کے ذریعے پاکستان مستحکم ہوگا۔جمعہ کو یہاں جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہم جدید تاریخ کے نازک موڑ پر مل رہے ہیں، یوکرین میں تنازع جاری ہے اور دنیا کے دیگر 50 مقامات پر بھی تنازعات ہیں، عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں نئے اور پرانے عسکری بلاکس اور جیو پالیٹکس بڑھ رہی جب معیشت کو اولیت ملنی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ دنیا سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، اس سے کہیں زیادہ خطرناک چینلجز کا سامنا ہے جس کے لیے عالمی تعاون اور مشترکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت تنزلی کا شکار ہے، بدترین انٹرسٹ ریٹ کساد بازاری کا باعث ہوسکتی ہے، کوڈ، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی سے کئی ممالک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور متعدد ممالک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ غربت اور بھوک میں اضافہ ہوگیا ہے، 3 دہائیوں کے ترقیاتی کے فائدے تنزلی کا شکار ہوگئے ہیں، ڈیویلپمنٹ کے لیے ہمیں پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول یقینی بنانا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کوپ 28 میں کیے گئے وعدوں پورے کرنے کے لیے پرعزم ہے، موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے بدترین متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، گزشتہ برس آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آیا اور 1700 افراد جاں بحق ہوئے اور 80 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوئے۔انہوںنے کہاکہ انفرااسٹرکچر کو نقصان ہوا اور معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہمارے ترقیاتی شراکت دار ہماری بحالی کے پروگرام کے لیے فنڈز کی فراہمی کو ترجیح دیں گے، جس سے 30 ارب ڈالر نقصان ہوچکا ہے۔
تبصرے بند ہیں.