باجوڑ خودکش دھماکے کے مزید 3 زخمی دم توڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 46 ہوگئی ہے۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے دھماکے کے مزید 3 زخمیوں کے دم توڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 90 سے زائد زخمی مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں، 38 میتیں شناخت کے بعد ورثا اپنے ساتھ لے گئے جبکہ 8 لاشیں ناقابل شناخت ہونے کے باعث ہسپتال میں رکھی ہیں۔ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں باجوڑ دھماکے کے 16 زخمی زیرعلاج ہیں جن میں سے بیشترکی حالت تسلی بخش ہے اور ایک زخمی آئی سی یو میں ہے۔دوسری جانب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نذیر خان کا کہنا ہے کہ باجوڑ دھماکے کے بعد 3 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو، سابق صدر آصف زرداری اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکے کی شدید مذمت کی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، انہوں نے شہدا کے بلندی درجات اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔وزیر داخلہ نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں، ہم مٹھی بھر دہشت گرد عناصر کو جلد ختم کر کے دم لیں گے، ملک دشمن عناصر افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، واقعے کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔دوسری جانب وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی باجوڑ میں جے یو آئی ف کے کنونشن میں دھماکے کی مذمت کی اور شہداء کے خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں دہشت گردوں کے سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لائیں، انہوں نے دہشتگردی کے منصوبہ سازوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔آصف علی زرداری نے باجوڑ میں کنونشن میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی اور کارکنوں کی شہادت پر مولانا فضل الرحمان سے اظہار تعزیت کیا، سابق صدر نے کہا کہ دہشت گرد سب کے دشمن ہیں، سوات کی طرح پورے ملک کو دہشتگردی کی نرسریوں سے پاک کیا جائے۔
تبصرے بند ہیں.