لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے 70 کارکنوں کی نظربندی معطل کردی،عدالت کی جانب سے نظربندی معطل ہونے والے کارکنان کی تعداد 110 ہوگئی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق پنوں نے ریمارکس میں کہا کہ خدارا اس ملک کو چلنے دیں، ایک بندہ ضمانت کروا کر باہر نکلتا ہے آپ گرفتار کرلیتے ہیں، لوگوں کے حقوق پامال نہ کریں، اب نہ کوئی جلوس نکل رہا ہے نہ کوئی جلسہ ہے، لوگوں کو جانے دیں گھروں میں جاکر کھانا کھائیں۔جسٹس انوار الحق پنوں نے مزید کہا اگر کسی نے جلاؤ گھیراؤ کیا تو آپ مقدمہ درج کریں نظر بند کیوں کررہے ہیں؟ اگر کسی نے جناح ہاؤس پر حملہ کیا تو ہم کیا کہیں اس کو؟ وکلا اپنے کلائنٹ کو کہیں کہ آئندہ ایسے واقعات کا حصہ نہ بنیں۔عدالت نے ڈی سی لاہور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نظر بندی کے لیے شواہد ہونا ضروری ہیں، یہ لوگوں کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، آئین شہریوں کی آزادی اور زندگی کا تحفظ کرتا ہے، بغیر کسی شواہد کے شہریوں کی نظر بندی کرنا خلاف قانون ہے، صرف ڈی پی او کی رپورٹ پر کسی کو شر پسند کہہ کر نظر بند کرنا کہاں کا قانون ہے۔قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنان کی نظری بندی ختم کرنے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 40 کارکنان کی نظری بندی معطل کر کے رہا کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
تبصرے بند ہیں.