کراچی: ملک میں سیاسی عدم استحکام اور حکومت و عدلیہ کے مابین محاذ آرائی کےسبب اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کے ڈیڑھ کھرب روپے ڈوب گئے۔آئی ایم ایف پیکیج میں مسلسل تاخیر کے نتیجے میں پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں گزشتہ ہفتے مندی کے بادل چھائے رہے جب کہ حکومت وعدلیہ کی محاذ آرائی سے سرمایہ کار سائیڈ لائن رہے اور سیاسی ومعاشی غیریقینی حالات مارکیٹ پر گہرے اثرانداز رہے۔گزشتہ ہفتے کے 3سیشنز میں بڑی مندی اور 2سیشنز میں تیزی رہی جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر انڈیکس 42000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی۔ مندی کے سبب سرمایہ کاروں کے 1کھرب 43ارب 99کروڑ 65لاکھ 42ہزار 304روپے ڈوب گئے اور مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 62 کھرب 12ارب 56 کروڑ 6ہزار 154روپے ہوگیا۔مندی کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس 754.40 پوائنٹس گھٹ کر 41487.58 پر بند ہوا جب کہ کے ایس ای 30 انڈیکس 565.98 پوائنٹس گھٹ کر 14841.95 پر بند ہوا۔ کے ایم آئی 30انڈیکس 1739.06پوائنٹس گھٹ کر 71254.42 پر بند ہوا اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 437.28 پوائنٹس گھٹ کر 19771.47 پوائنٹس پر بند ہوا۔آئی ایم ایف معاہدے کی عدم بحالی سے نادہندگی کے منڈلاتے بادلوں سے بھی سرمایہ کاروں نے محتاط انداز اپنایا جب کہ ڈالر بحران برقرار رہنے کی وجہ سے شارٹ ٹرم انویسٹمنٹ کا رحجان رہا۔ افراط زر کے بلند سطح پر پہنچنے سے طویل المدت سرمایہ کاری سے گریز کیا گیا۔ مختصرالمیعاد اور ڈے ٹریڈنگ کا رحجان برقرار رہا۔ سکڑتی ہوئی معاشی سرگرمیوں، امپورٹ پر پابندی سے مارکیٹ میں سرگرمیاں محدود رہیں۔
تبصرے بند ہیں.