راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر مسلح افواج کے خلاف مہم چلانے والے بعض لوگ سیاسی ہیں اور کچھ کا دشمن ایجنسیز والا ایجنڈا ہے۔راولپنڈی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کے لیے تمام سیاسی شخصیات اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔ آرمی چیف واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کے عوام ہی اصل طاقت ہیں اور پاک فوج ایک قومی فوج ہے، پاک فوج میں تمام مذاہب، مسالک، علاقوں اور نسلوں کی نمائندگی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج اور حکومت کے درمیان آئینی تعلق ہے، کسی بھی ملک میں فوج کی جانب سے کسی ایک سیاسی یا مذہبی گروہ کے خلاف کارروائی کا نتیجہ انتشار ہی نکلتا ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے سامنے موقف رکھ دیا ہے، کسی الیکشن، امن وامان یا ہنگامی صورتحال میں آئین کی دفعہ 245 کے تحت وفاقی حکومت فوج کو طلب کرتی ہے، فوج اپنا موقف الیکشن کمیشن اور سپریم کو بتا چکے ہیں، زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے جواب داخل کیا گیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں، کسی جج کے خلاف بات کی جائے تو توہین عدالت کامطالبہ کیا جاتا ہے فوج کے خلاف کوئی بات کرتا ہے تو قانونی کارروائی ہونی چاہیے، سوشل میڈیا پر جاری مہم ایک لاحاصل بحث ہے، کچھ افراد کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی مثال موجود ہے، فوج میں آئی ایس پی آر میڈیا کےلیے واحد ادارہ ہے، سابق اعلیٰ افسران سے متعلق کسی قسم کے اجلاس کی قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سی پیک سے متعلق چینی شہریوں کو سیکورٹی فراہم کرنا اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم نے سیکورٹی کے حوالے سے ایپکس کمیٹی تشکیل دی، سیکورٹی آڈٹ کیا گیا، کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات حکومت پاکستان کا فیصلہ تھا مسلح افواج کائنیٹک آپریشنز اور انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز تک محدود ہیں آپریشنل تیاریوں پر کسی کو شک ہے تو فروری 2019 سامنے ہے، پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں فرق کسی سے چھپا نہیں، فروری 2019 میں پلوامہ حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، ہم شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگانے والے ہیں۔کشمیر سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر کی عالمی تسلیم شدہ حقیقت ہے جس کو کوئی نہیں بدل سکتا، کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور نہ کبھی رہے گا، آپریشنل تیاریوں پر کسی کو شک ہے تو فروری 2019 سامنے ہے اور فروری 2019 میں پلوامہ حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں فرق کسی سے چھپا نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پشاور پولیس لائنز مسجد پر خودکش حملہ کالعدم ٹی ٹی پی کے احکامات پر جماعت الاحرار نے کیا، پشاور مسجد پر حملہ کرنے والے کا تعلق قندوز افغانستان سے تھا، پشاور حملے کے لیے دہشت گرد عبدالبصیر نے حملہ آور کو افغانستان میں تربیت دی، نمازیوں کی تعداد کم ہونے کی بنا پر پشاور حملے کو 2 بار ملتوی کیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.