اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر لی۔سابق وزیراعظم عمران خان عدالت میں پیشی کے لیے زمان پارک سے قافلے کی صورت میں روانہ ہوئے تھے۔عمران خان کے ساتھ اسلام آباد آنے والی گاڑیوں کو گولڑہ موڑپر روک لیا گیا اور ان کے ساتھ صرف 4 گاڑیوں کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دی گئی، سابق وزیراعظم کے ساتھ جیمر والی گاڑی کو بھی آگے جانے کی اجازت دے دی گئی۔سابق وزیراعظم کی گاڑی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر داخلے کی اجازت مل گئی، پولیس نے ہائیکورٹ سائیڈ پر تمام گاڑیوں کو روک لیا۔عمران خان ممکنہ طورپر جوڈیشل کمپلیکس میں توڑپھوڑ کے مقدمات میں ضمانت کیلئےرجوع کریں گے۔ عمران خان نے توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی سے متعلق7 مقدمات میں عبوری ضمانت کی استدعا کررکھی ہے۔درخواست میں وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیاگیا ہےکہ مقدمات سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے درج کیے گئے ہیں، عمران خان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت تھانہ رمنا، سی ٹی ڈی اور گولڑہ میں مقدمات درج ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی درخواستوں پر اعتراضات عائد کردیے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کی عبوری ضمانت کی 7 درخواستوں پر اعتراضات عائد کیے۔رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرایا۔رجسٹرار آفس نے ایک اور اعتراض عائد کیا کہ ٹرائل کورٹ سے پہلے ہائیکورٹ میں کیسے درخواست دائر ہوسکتی ہے؟ادھر ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ممکنہ عدالت پیشی سے متعلق کوئی اطلاع نہیں، اسلام آباد پولیس عدالتی احکامات کی روشنی میں ہی سکیورٹی انتظامات کرےگی۔پولیس نے کہا کہ پہلےکی طرح طرزعمل اپنایا تو پولیس بلا تفریق قانونی طریقہ اپنائے گی۔دوسری جانب عمران خان کی پیشی سے متعلق وفاقی پولیس نے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہےکہ ساڑھے 2500 اہلکار اسلام آباد ہائیکورٹ کے اطراف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس موقع پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم بھی موجود ہوگی۔پولیس کے مطابق سکیورٹی پلان کو مخلتف سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے، آنسو گیس، ربرکی گولیاں، واٹرکینن اورقیدی وین کے حوالےسے پلان فائنل کرلیا گیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.