عمران خان سرنڈرکردیں تو آئی جی کو گرفتاری سے روک دیتے ہیں: عدالت

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ظفر اقبال نےکہا ہےکہ عمران خان اب بھی سرنڈر کردیں تو میں آئی جی کو آرڈر کردیتاہوں کہ ان کوگرفتار نہ کریں۔ وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو سینیٹر شبلی فراز اور عمران خان کے وکلاء کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔ لاء آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر لاہور میں ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل ڈھائی بجے عدالت پہنچ جائیں گے۔لاء آفیسر کی جانب سے عدالت سے سماعت میں ڈھائی بجے تک وقفہ کرنے کی استدعا کر دی گئی۔اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ وارنٹِ گرفتاری کے فیصلے اور انڈر ٹیکنگ کی درخواست پر نظرِ ثانی کی جائے، 18 مارچ کی تاریخ قریب ہے، وارنٹِ گرفتاری منسوخ کیے جائیں، عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وارنٹ منسوخ کر دیے جائیں، ڈھائی بجے اگر آپ وارنٹ بحال رکھتے ہیں تو ہمیں اپیل دائر کرنے کے لیے وقت چاہیے ہو گا، تمام صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے سیشن عدالت کوئی فیصلہ جاری کرے۔جج ظفر اقبال نے کہا کہ قانون کے مطابق سیشن عدالت نے درست فیصلہ کیا، عمران خان حاضر ہوتے، پھر عدالت جانتی اور وہ جانتے، عمران خان نے عدالت میں حاضر نہ ہو کر بات کو پیچیدہ بنا دیا، عدالت مکمل طور پر عمران خان کے ساتھ تعاون کرنا چاہتی ہے، عدالت نہیں چاہتی کہ عمران خان کو جان کا خطرہ ہو اور وہ آئیں لیکن قانون کے کچھ تقاضے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی سیشن عدالت کو فالو کرنا پڑتا ہے، عدالتِ عالیہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے وارنٹ بالکل ٹھیک جاری کیے ہیں۔خواجہ حارث نے استدعا کی کہ عمران خان کی حاضری یقینی بنانے کے لیے عدالت تمام پہلوؤں کو دیکھے، موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر عدالت دیکھے کہ ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرناٹھیک ہے یا نہیں، عدالت عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری واپس لے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے انڈر ٹیکنگ کو بروئے کار لانے کے حوالے سے فیصلے میں لکھا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے درخواست کی کہ عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تمام پہلوؤں کو جوڑا جائے، عدالتِ عالیہ نے عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد نہیں کی، سیشن عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے الفاظ کو سمجھے، سیشن عدالت کی جانب سے وارنٹِ گرفتاری جاری ہونے کے بعد صورتِ حال مختلف ہے جس کو سمجھا جائے، عمران خان نے ایک بار نہیں کہا کہ میں عدالت میں پیش نہیں ہوں گا، انہوں نے کہا کہ 18 مارچ کو عدالت کے سامنے پیش ہوں گا۔

تبصرے بند ہیں.