وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ عدالت اور پنچایت کے فیصلوں میں فرق جان کر جینا چاہیے، ملک کو اس وقت انتشار کی نہیں استحکام کی ضرورت ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں پنجاب کے عوام نے مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا لیکن ہمارے مینڈیٹ کو 2018 میں چرایا گیا، سیاست میں مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے، کوئی بھی سیاستدان مذاکرات سے انکار نہیں کر سکتا، ہم نے کئی مرتبہ کہا ہے کہ عمران خان بیٹھ کر ہم سے بات کریں۔احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان خود کہہ کر گئے آئندہ الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہوگا جب کہ جلد الیکشن صرف ایک سیاسی شوشہ ہے، جلد الیکشن معاشی اور سیاسی ضرورت نہیں، ہم ملکی معیشت کو استحکام دینےکی کوشش کر رہے ہیں۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج پاکستان معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور بدقسمتی سے دہشت گردی نے پھر سر اٹھا لیا ہے، سال 2013 میں بھی ہمیں پاکستان ایسے ہی حالات میں ملا تھا، ملک لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا اور اس وقت دنیا ہمیں دہشتگردی کی نظر سے دیکھتی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ قرضوں میں جکڑا ہوا پاکستان بجلی بحران کا بھی شکار ہے، سابق دور میں 4 برس کے دوران ملک کا برا حال کر دیا گیا لیکن ہم بحرانوں کو شکست دیں گے اور ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالیں گے۔
تبصرے بند ہیں.