وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج کیا ہے جس کے بعد سابق وزیراعظم نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
عمران خان نے حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ ایف آئی اے نے فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کررکھا ہے، عدالت حفاظتی ضمانت منظورکرے تاکہ متعلقہ عدالت میں پیش ہوسکیں۔
دوسری جانب رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر تین اعتراضات لگائے۔
رجسٹرار ہائیکورٹ نے اعتراض کیا کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرائی، ایف آئی آر کی غیر مصدقہ نقل لگائی گئی ہے اور خصوصی عدالت میں جانے سے پہلے ہائیکورٹ کیسےآسکتےہیں۔
عمران خان پر الزام کیا ہے؟
ایف آئی آر میں ابراج گروپ کے اکاؤنٹ سے 21لاکھ ڈالر کی رقم کی منتقلی کا ذکر ہے اور مقدمے میں سردار اظہر طارق، طارق شفیع اور یونس عامر کیانی بھی نامزد ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ابراج گروپ نے تحریک انصاف کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے، یہ پیسے ایک بینک کی جناح ایونیو برانچ میں بھیجے گئے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی کا بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرایا تاہم عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیابیان حلفی جھوٹا اورجعلی ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا جو نیا پاکستان کے نام پر بنایا گیا، نجی بینک کا منیجر بھی مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے، بینک منیجر نےغیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی۔
مقدمہ ایف آئی اے بینکنگ سرکل تھانے میں درج کیا گیا اور مقدمہ ایف آئی اے کے کارپوریٹ بینکنگ سرکل نے درج کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی، ملزمان نجی بینک اکاؤنٹ کے بینفشری ہیں۔
تحریک انصاف کے سیف اللہ نیازی بھی ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔
تبصرے بند ہیں.