روس کی نورڈ گیس پائپ لائن کی تباہی کے بعد گیس کی سپلائی میں مزید کمی آگئی ہے جس کے باعث یورپی ممالک میں گھروں کو گرم رکھنے کے لیے دنیا کے قدیم ترین ایندھن کا استعمال بڑھنے لگا ہے۔
اس وقت یورپ کے 70 فیصد گھروں کو قدرتی گیس اور بجلی سے گرم رکھا جاتا ہے مگر روسی گیس کی سپلائی میں کمی کے بعد یورپی شہریوں کی توجہ جلانے کے لیے مخصوص کی جانے والی لکڑی پر مرکوز ہوگئی ہے۔
دنیا کے اس قدیم ترین ایندھن کی قیمت میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور صرف فرانس میں ہی ایک ٹن لکڑی کی قیمت لگ بھگ 100 فیصد اضافے سے 600 یورو ہوگئی ہے۔
ہنگری نے تو لکڑی کی برآمد پر ہی پابندی عائد کردی ہے جبکہ رومانیہ نے 6 ماہ کے لیے لکڑی کی قیمت کو منجمد کردیا گیا ہے۔
اسی طرح لکڑی کے چولہوں کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے مگر ان کی دستیابی مشکل ثابت ہورہی ہے۔
توانائی کے بحران کے نتیجے میں یورپی ممالک میں مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے اور یورو زون میں ستمبر 2022 میں پہلی بار مہنگائی کی شرح دوہرے ہندسے تک پہنچ گئی۔
بیشتر یورپی شہری پریشان ہیں کہ وہ آنے والے مہینوں میں گھروں کو گرم کیسے رکھ سکیں گے اور اس تشویش میں موسم سرما کے قریب آنے سے مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
سوئیڈش انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے فضائی معیار کے شعبے کے سربراہ روجر سیڈن نے کہا کہ ہمیں فکر ہے کہ لوگوں کو جو ملے گا وہ اسے جلا دیں گے، جس کے نتیجے میں فضائی آلودگی کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔
درحقیقت انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس کے نتیجے میں لوگوں کی صحت بری طرح متاثر ہوسکتی ہے، پھیپھڑوں کے امراض، ہارٹ اٹیک، فالج اور دمہ کے کیسز بڑھ سکتے ہیں۔
لکڑی کی طلب بڑھنے کے بعد یورپی ممالک میں اس کی ذخیرہ اندوزی بھی بڑھ گئی ہے اور لوگ ضرورت سے زیادہ مقدار میں اسے خرید رہے ہیں۔
مقامی کمپنیوں کے مطابق عموماً موسم سرما میں کچھ افراد لکڑیاں خریدتے ہیں مگر اس سال جون سے ہی یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوگیا جب روس کی جانب سے گیس کی سپلائی کو محدود کیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.