غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپان سے تعلق رکھنے والے دستاویزی فلم ساز کو دو میانمار کے شہریوں کے ہمراہ جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا جو میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگو میں فوج کیخلاف ہونے والے احتجاج کی تصاویر اور ویڈیو بنا رہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار کی عدالت نے فلم ساز کو فوج مخالف جذبات ابھارنے اور کمیونیکیشن قوانین کی خلاف ورزی پر 10 سال قید کی سزا سنائی۔
جاپانی وزارت خارجہ نے شہری کی سزا کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 26 سالہ نوجوان فلم ساز کو اکسانے کے جرم میں تین سال اور ٹیلی کمیونیکیشن کے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ میانمار میں یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب فروری 2021 میں فوج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد کچھ گروہ فوج کے خلاف کھڑے ہوئے تھے۔
تبصرے بند ہیں.