چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قوم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مسلح افواج نے خود کو سیاست سے دور کر لیا ہے اور اسی طرح رہنا چاہتی ہیں۔ورٹ کے مطابق آرمی چیف نے دو ماہ میں اپنی دوسری تین سالہ مدت پوری ہونے پر سبکدوش ہونے کے اپنے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق عمل کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ظہرانے کے موقع پر کیا۔تقریب میں شریک افراد کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے ظہرانے سے پہلے اجتماع سے خطاب کیا جس کے بعد مہمانوں سے گفتگو کرتے ہوئے غیر رسمی بات چیت بھی کی۔انہوں نے قوم کو یاد دہانی کرائی کہ ملک کی لاغر معیشت کو بحال کرنا معاشرے کے تمام طبقات کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، مضبوط معیشت کے بغیر قوم اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکے گی۔آرمی چیف نے پاکستانی سفارتکاروں کی ایک بڑی تعداد پر مشتمل سامعین سے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘مضبوط معیشت کے بغیر کوئی سفارت کاری نہیں ہو سکتی۔’ظہرانے کے بعد آرمی چیف امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کے لیے پینٹاگون گئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاید باجوہ نے سیکریٹری دفاع ریٹائرڈ جنرل لائیڈ جیمز آسٹن 3، مشیر قومی سلامتی جیکب جیرمیا سلیوان، اور ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ وینڈی روتھ شرمن سے ملاقات کی۔ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی صورتحال اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آرمی چیف نے حمایت پر امریکی حکام کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ‘پاکستان میں سیلاب زدگان کی بحالی/بحالی کے لیے ہمارے عالمی شراکت داروں کی مدد انتہائی ضروری ہو گی’۔اس ضمن میں دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعاون کی طویل تاریخ ہے اور اقتصادی تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے بہتری کو جاری رکھیں گے۔اس کے علاوہ دونوں فریقین نے افغانستان سمیت اہم بین الاقوامی مسائل اور انسانی بحران سے بچنے اور خطے میں امن و استحکام کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
تبصرے بند ہیں.