آسٹریلیا، امریکا اور فرانس کے سائنسدانوں کو کوانٹم سائنس پر تحقیق کے لیے فزکس کا نوبیل انعام دیا گیا۔
فرانس سے تعلق رکھنے والے ایلائن اسپیکٹ، امریکا کے جان کلوزر اور آسٹریا کے انتون زیلینگر کو یہ اعزاز اس لیے دیا گیا کیونکہ ان کے تحقیقی کام نے ایسے نئی نسل کے طاقتور کمپیوٹرز اور ٹیلی کمیونیکیشنز سسٹمز کی تیاری کا راستہ کھولا جن کی جاسوسی ناممکن ہے۔
تینوں سائنسدانوں نے کوانٹم سائنس کے حوالے سے ایسے تجربات کیے جو اس شعبے کو ہمیشہ کے لیے بدل کر رکھ دیں گے۔
ان کے تحقیقی کام کے نتیجے میں کوانٹم انفارمیشن پر مبنی نئی ٹیکنالوجیز کی تیاری ممکن ہوگئی۔
نوبیل کمیٹی فار فزکس کے مطابق کوانٹم انفارمیشن سائنس بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور اس سے انفارمیشن کی محفوظ منتقلی، کوانٹم کمپیوٹنگ اور دیگر شعبوں پر نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔
BREAKING NEWS:
The Royal Swedish Academy of Sciences has decided to award the 2022 #NobelPrize in Physics to Alain Aspect, John F. Clauser and Anton Zeilinger. pic.twitter.com/RI4CJv6JhZ— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 4, 2022
75 سالہ ایلائن اسپیکٹ Université Paris-Saclay سے منسلک ہیں، 79 سالہ جان کلوزر کیلیفورنیا میں اپنی کمپنی چلاتے ہیں جبکہ 77 سالہ انتون زیلینگر آسٹریا کی ویانا یونیورسٹی کے لیے کام کرتے ہیں۔
نوبیل انعام کے ساتھ دی جانے والی انعامی رقم تینوں سائنسدانوں میں تقسیم کی جائے گی۔
اس سے قبل 3 اکتوبر کو نوبیل کمپنی نے انسانی ارتقا کے لیے کام کرنے والے سوئیڈن کے سوانتے پابو کو طب کا نوبیل انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔
تبصرے بند ہیں.