لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور کرتے ہوئے مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس امیر بھٹی نے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ کیا مریم نوازنے پہلے بھی پاسپورٹ واپسی کی درخواستیں دائر کی تھیں جس پر مریم کے وکیل نے بتایا کہ موجودہ درخواست کی روشنی میں پرانی درخواستیں غیر مؤثر ہو چکیں۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ مریم نواز کو پاسپورٹ جمع کرانے پر ضمانت ملی، 4 سال ہو گئے لیکن ابھی تک چوہدری شوگر ملز کا کوئی ریفرنس نہیں آیا، اگر یہ کیس فائل کرتے اور مریم اس کا دفاع کرتیں تو صورتحال مختلف ہوتی، کسی کی نقل و حرکت کو روکنا بنیادی حقوق کا معاملہ بھی ہے، مریم چاہتی تھیں کہ یہ کیس فائل ہوتا تاکہ وہ اس کے دفاع میں آتیں، لمبی تاخیر کرنا قانون کے غلط استعمال کے مترادف ہے، لمبی تاخیر پر عدالتیں بغیر میرٹ دیکھے کیس ختم کرا دیتی ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی حوالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا بھی ہے جہاں سے سارے قوانین آتے ہیں،جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ میں یہ بھی کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو بھی سزا سے پہلے اپنا مؤقف دینے کا موقع دیا تھا، صلح حدیبیہ بھی لوگوں کے حقوق سے متعلق تھا، ہم خوامخواہ دائیں بائیں جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے سیدھا سیدھا کہا ہے کہ سننے کا موقع فراہم کئے بغیر سزا نہیں دینی جس کیس میں سزا تھی وہ پاسپورٹ واپسی میں رکاوٹ بن سکتا تھا لیکن وہ بھی اب نہیں رہا۔بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی درخواست منظور کرتے ہوئے مریم نواز کا پاسپورٹ انہیں واپس کرنے کی ہدایت کر دی۔یاد رہے کہ مریم نواز نے عدالتی تحویل میں موجود اپنا پاسپورٹ واپس لینے کے لئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
تبصرے بند ہیں.