اسحاق ڈار کی سینیٹ کی نشست خالی قرار دینے کے کیس کی سماعت الیکشن کمیشن میں ہوئی۔
دوران سماعت ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ 60 دن میں حلف نہ لینے پر نشست خالی قرار دینے کا آرڈیننس آیا تھا، جس پر اسحاق ڈارکے وکیل سلمان اسلم بٹ کمیشن میں پیش ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بطور کامیاب امیدوار 9 مارچ کو اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔
سلمان اسلم بٹ نے مزید کہا کہ 29 مارچ 2018 کو اسحاق ڈار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل ہوا، سپریم کورٹ سے درخواست خارج ہونے پر نوٹیفکیشن بحال ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار پر آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن معطل تھا تو حلف کیسے لیتے؟
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ سوال یہی ہے کہ اسحاق ڈار نااہل ہو چکے ہیں یا نہیں؟ جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ آرڈیننس کی مدت ویسے بھی پوری ہو چکی ہے، الیکشن کمیشن سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹس واپس لے، کوئی رکن 5 سال بھی حلف نہ اٹھائے تو نااہل نہیں ہو سکتا۔
وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 2 ماہ میں حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کی شق نکال دی گئی ہے، جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ترمیمی ایکٹ سے پہلے اگر اسحاق ڈار نااہل تھے تو اب اہل کیسے ہو گئے؟ الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کر سکتا۔
وکیل اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کا جاری آرڈیننس ہی غیر آئینی تھا۔
الیکشن کمیشن نے حلف نہ اٹھانے پر اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یاد رہے کہ اسحاق ڈار کل بروز منگل 5 سال بعد وطن واپس آ رہے ہیں، اسحاق ڈار پاکستان پہنچ کر بطور ممبر سینیٹ اور بطور وزیر خزانہ حلف اٹھائیں گے۔
تبصرے بند ہیں.