22 سالہ مہسا امینی کو گزشتہ ہفتے تہران میں اسکارف نہ پہننے پر حراست میں لیا گیا تھا اور وہ حراست کے دوران مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئی تھیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ کے حوالے سے بتایا کہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاج میں اب تک 36 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ احتجاج کے دوران 5 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 17 افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں مگر سینٹر فار ہیومین رائٹس (سی ایچ آر آئی) کے مطابق یہ تعداد زیادہ ہے۔
اس ادارے نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ ایران میں احتجاج کے 7 ویں دن حکام نے کم از کم 17 ہلاکتوں کو تسلیم کیا مگر آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 36 تک پہنچ چکی ہے۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اس تعداد میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
سی ایچ آر آئی نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے احتجاج پر گولیوں اور آنسو گیس کے ذریعے ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔
ایران کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق مظاہرین کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا جارہا ہے اور پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا جارہا ہے۔
تبصرے بند ہیں.