ذرائع کے مطابق شیریں مزاری پر اراضی کے ریکارڈ کو غائب کرنے اور اس میں ٹیمپرنگ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے شیریں مزاری پر یہ بھی الزام تھا کہ لینڈ ریفارمز کے تحت اراضی کو واپس نہیں کیا گیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ فیڈرل لینڈ کمیشن نے بھی شیریں مزاری کے خلاف رپورٹ دی تھی جس پر شیریں مزاری نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا کہ سیاسی مخالفت پر غلط رپورٹ دی گئی۔
ہائیکورٹ سے شیریں مزاری کو ریلیف ملا تو معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا جہاں فیڈرل لینڈ کمیشن نے اپنے پہلے فیصلےکو غلط تسلیم کرتے ہوئے شیریں مزاری کے حق میں جواب داخل کرا دیا۔
شیریں مزاری کو شامل تفتیش بھی کیا گیا اور تین گھنٹے ان سے سوال کیے گئے تاہم ذرائع کا بتانا ہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اب شیریں مزاری کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.