سیلاب سے ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں، معیشت کو 10 ارب ڈالر کا نقصان

سندھ کو پھر سیلاب کا سامنا، بلوچستان میں بجلی بحال نہ ہوسکی ، بلوچستان کی جیلیں بھی متاثر ، کئی شاہراہیں بند ، گزرنے والے ریلے کئی داستانیں چھوڑ گئے

 ملک بھر میں سیلاب کی تباریوں سے ایک ہزار سے افراد چل بسے ، معیشت کو دس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ،بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ،بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد سندھ کو پھر سیلاب کا سامنا ہے، ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کی آخری ڈیفنس لائن سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، ریلے میہڑ کی طرف بڑھنے لگے جس سے 100 سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے،پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے حکومت سندھ نے جوہی کنال میں شگاف ڈال دیا، سیلاب جوہی شہر سمیت 60 دیہات کو متاثر کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق کنڈیارو کے قریب دریائے سندھ میں طغیانی سے زمیندارہ بند ٹوٹ گیاجس سے پانی بکھری میں داخل ہوگیا، سانگھڑ کے قریب سیم نالے کا شگاف پر نہ کیا جا سکا جس سے پانی سانگھڑ شہر کی جانب بڑھنے لگا اور کئی دیہات زیر آب آ گئے، علاقے میں پاک نیوی کا ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ،میرپورخاص میں جھڈو کے قریب روشن آباد پران ندی میں شگاف پڑگیا جس سے سیلابی ر یلے بدین کی جانب بڑھنے لگے۔

دوسری جانب نصیر آباد میں دریائے ناڑی سے آنے والا سیلاب منجھو شوری میں داخل ہوگیا جس سے 350 سے زائد دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں خاندان پانی میں پھنس گئے۔3 فٹ پانی بھرنے سے ڈیرہ مراد جمالی جیل کے 180قیدی سبی منتقل کردیے گئے اور ڈیرہ اللہ یار جیل ناقابل استعمال قرار دی گئی ہے جب کہ سینٹرل جیل مچھ کی گیس، پانی اور بجلی منقطع ہوگیا۔کراچی، کوئٹہ، بولان اور جیکب آباد قومی شاہراہ بند ہوگئی ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کا رابطہ بھی بحال نہیں کیا جاسکا ہے، کوئٹہ تفتان ایران شاہراہ تین روز بعد بحال کی گئی ۔
بجلی کے ٹاورزگرنے سے بلوچستان کے 27گرڈ اسٹیشنوں کوبجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جہاں خضدار، قلات، سوراب، مستونگ، نوشکی، چاغی اورخاران کے اضلاع کوبجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جبکہ لورالائی، ڑوب، قلعہ سیف اللہ، پشین اور چمن میں بھی بجلی کی فراہمی کے مسائل ہیں۔کوئٹہ میں شدید لوڈشیڈنگ، بجلی، گیس اور موبائل فون سروس کی معطلی سے شہری پریشان دکھائی دیئے۔
خیبر پختونخوا کے شہروں سوات،ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، نوشہرہ اور چارسدہ میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں چارسدہ میں دریا کنارے واقع آبادیاں ڈوب گئیں، ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے، متاثرین کی بڑی تعداد پشاور موٹر وے پر پناہ لیے ہوئے ہے۔کوہستان میں سیلابی ریلا گزر گیا لیکن تباہی کی داستانیں چھوڑ گیا، ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی پانی ہی پانی دکھائی دے رہا ہے، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آنے لگی۔
سیلابی ریلے پنجاب میں داخل ہونے سے میانوالی میں جناح اور چشمہ بیراج کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا ،انتظامیہ کیمطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا جہاں 36 گھنٹوں میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔فلڈ کنٹرول روم کے مطابق ندی نالوں کے سیلاب سے 7 لاکھ ایکڑ رقبہ شدید متاثر ہوا ہے، سیلاب سے 3 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زرعی رقبے کو نقصان پہنچا۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق سیلاب سے 2 لاکھ 15 ہزار افراد شدید متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سی26 ہزار گھروں کو نقصان ہوا ہے، سیلاب سے فاضل پور اور تحصیل روجھان کو شدیدنقصان پہنچا، انڈس ہائی وے روڈ اوردیگر سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں، راجن پور، سندھ اور پنجاب انڈس ہائی وے 11 روز بھی بند ہے۔پاکستانی حکام نے ابتدائی طور پر اندازہ لگایا کہ شدید سیلاب نے ملک کی جدوجہد کرتی معیشت کو کم از کم 10 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کو کم از کم 10ارب ڈالر کے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے، یہ ابتدائی جائزے ہیں جو قدری حالات میں سروے کرنے کے بعد مزید بڑھ سکتے ہیں۔جب گزشتہ رات ان سے رابطہ کرکے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ملک کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ معیشت کے مختلف شعبوں کو کم از کم 10ارب ڈالر کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اس وقت معیشت کے ہر شعبے کو درپیش نقصانات کی تفصیلات نہیں ہیں۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد عالمی برادری سے مالی امداد کی درخواست کرے گا، پھر حکومت اور عطیہ دہندگان الگ الگ یا مشترکہ طور پر نقصانات کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور پھر درست تشخیص کے اعداد و شمار پر مفاہمت کی جائے گی تاہم سب سے پہلے حکومت سیلاب کی حالیہ تباہی میں بے گھر ہونے والے لوگوں کو بچانے کے لیے تمام تر امدادی سرگرمیوں پر توجہ دے گی۔
پھر انسانی جانوں مرنے اور زخمی ہونے والے دونوں افراد کے نقصانات، بنیادی ڈھانچے کے نقصانات، مویشیوں کے نقصانات، زراعت کے شعبے، کاروباری نقصانات اور مکانات کو نقصانات اور دکانوں کے نقصانات وغیرہ کا پتہ لگانے کیلئے نقصان کا صحیح اندازہ لگایا جائے گا۔

تبصرے بند ہیں.