سیاستدانوں کو اپنی انا ختم کر کے ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے،صدر مملکت

صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ ملک میں جلد انتخابات کے لیے وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں۔گورنر ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے موجودہ معاشی اور سیاسی حالات کے بارے میں سب کو سوچنا ہوگا ۔ سیاستدانوں کو اپنی انا ختم کر کے ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ صدر کا کردار آئینی ہوتا ہے لیکن میری خواہش ہے ملک کے لیے اپنا کردار ادا کروں۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاستدانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے۔ ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں ۔ کوشش ہو گی دونوں میں نفرتیں کم ہوں اور جلد انتخابات کے لیے ماحول سازگار بنایا جا سکے۔عارف علوی کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں کا تنازع ملک کے لیے خطرناک ہے۔ وزیراعظم کی طرف سے 85 سمری بھجوائی گئیں سب پر سائن کیے صرف دو سمریاں واپس کیں۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کی سمری واپس کی۔ ان دونوں معاملات پر میں نے خود بہت کام کیا تھا۔ایک اور سوال کے جواب میں صدر کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پر پکڑے گئے، پارٹی سیکرٹری کےطور پر میں نے اسد قیصر اور سیما ضیا کو اکاؤنٹ کھولنے کا کہا تھا۔ امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کے لیے کمپنی بنانا ہوتی ہے، امریکا اور کینیڈا میں قانون کے مطابق کمپنی کھولنے پر کہا کہ پرائیویٹ کمپنی ہے۔عارف علوی نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو کہتا رہتا ہوں چیزیں ٹھیک نہیں ہیں، سیاستدان ایک میز پر نہیں بیٹھ رہے، ان کو اکٹھا بٹھانے کی ضرورت ہے، مجھے کوئی کامیابی نظر آئی تو ضرور کہوں گا کہ ایک میز پر بیٹھ جائیں، صدر کی حیثیت سے خود اکٹھا نہیں کرسکتا، کہہ ہی سکتا ہوں، پریشان ہوں اور محسوس کرتا ہوں کہ خلیج بڑھتی جا رہی ہے، اس کو کم ہونا چاہیے۔ کیا سب کو ایمنسٹی دے کر کلیئر کر دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مینجمنٹ کے ایشو پر عمران خان کو بتاتا رہا ہوں لیکن ان کا ایک اپنا موقف تھا، سوشل میڈیا پر سب برا نہیں، 90 فیصد اچھا ہے۔ الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) منصوبہ میری تخلیق ہے، ای وی ایم کی آصف زرداری اور نواز شریف دور سے کوشش کر رہا ہوں، قومی اسمبلی میں نوید قمر اور شازیہ مری ای وی ایم پر بنائی گئی کمیٹی میں شامل تھے، اس پر سب کا اتفاق تھا۔صدر مملکت نے کہا کہ جتنی ملاقات اور فون پر شہباز شریف سے گفتگو ہوئی اتنی بطور وزیر اعظم عمران خان سے نہیں ہوئی، عمران خان میرے لیڈر اور میرے دوست ہیں ان سے واٹس ایپ پر رابطہ رہتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ سیاستدانوں کو سمجھاتا رہا ہوں فوج کو زیر بحث مت لایا کریں، فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے، فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہیے، دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنا فوج کا ہی کام تھا، ان کا احترام کرنا چاہیے۔ چند ماہ قبل تو تمام پارٹیاں جلد الیکشن کی بات کر رہی تھیں، اب ہی رائے بدلی ہے، الیکشن اچھا حل ہے، تمام مل بیٹھ کر طے کریں کہ کب الیکشن ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کا آئینی سربراہ ہوں اور تمام ادارے میرے ہیں، سب کا احترام ہے، عدلیہ اور آرمی چیف کی تقرری پر بھی باتیں ہو رہی ہیں، عدلیہ میں ججز کی تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیار ہوناچاہیے اور میں اس کا حامی ہوں۔

تبصرے بند ہیں.