اسلام آباد: تحریک انصاف نے اپنے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی ٹکڑوں میں منظوری اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردی۔اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف باضابطہ درخواست پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے دائر کی۔اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اوپر بڑا ریفرنس دائر کرنے جا رہے ہیں، الیکشن کمیشن سیاسی فریق بن چکا ہے، جو ہمیں قابل قبول نہیں۔عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسپیکرقومی اسمبلی تو استعفے روکنے کا مجاز ہی نہیں۔ ساڑھے 3 ماہ بعدمرضی کے 11 استعفے منظور کیے گئے۔یہ جو تماشا لگایا گیا ہے، ہم اس کے خلاف آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 11 اپریل کو اسمبلی کے فلور پر ہمارے 125 لوگوں نے کہا ہم نے استعفے دے دیے۔ 13 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے استعفے منظور کر لیے۔الیکشن کمیشن کے پاس کیا اختیار تھا کہ وہ 3 ماہ قبل سارے استعفے منظور نہ کرے ۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن نے 11 استعفے منظور کر لیے۔ اب الیکشن کمیشن کے خلاف ریفرنس دائر کیا جارہا ہے ۔ دو صوبائی اسمبلیوں میں قرارداد پاس ہو چکی،یہ الیکشن کمیشن منظور نہیں۔ سوشل میڈیا کے نوجوانوں سے گزارش ہے کہ الیکشن کمیشن کے لیے کیا نشان ہے تجویز کریں۔ الیکشن کمیشن کس نشان پر پی ڈی ایم کا حصہ بن سکتا ہے؟۔دوسری جانب پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری کا دوسرا مرحلہ رواں ہفتے سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی آج قانونی و آئینی ماہرین کے علاوہ حکمران اتحاد سے مزید مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے ۔ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی طرف سے تحریک انصاف کے مزید 11اراکین کے استعفے منظور کیے جانے کا قوی امکان ہے۔ جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین کے استعفے منظور کیے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق مالا کنڈ اور لیہ سے تعلق رکھنے والے اراکین سمیت دیگر کے استعفے بھی منظور کیے جانے کا پلان ہے۔ مخصوص نشستوں پر بھی کچھ خواتین اراکین کے استعفے بھی منظور کیے جائیں گے ۔ واضح رہے کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی ، اسد عمر، مراد سعید سمیت پی ٹی آئی کی مرکزی لیڈر شپ کے استعفے تاحال منظور نہیں کیے گئے۔
تبصرے بند ہیں.