لاہور : وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ مجھے اللہ نے بڑی ذمہ داری سے نوازا ہے،میں عدالت کے حکم کا تابع ہوں، میں نے کبھی بلاجوازحاضری معافی دائر نہیں کی، اگر آپ میری حاضری معافی کی درخواست مسترد کریں گے تو میں پھربھی پیش ہوں گا، بیرون ملک میں تھا تو کرونا کے دنوں میں آخری فلائٹ پر وطن واپس آیا ہوں، اسی سال مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا اورنیب کے عقوبت خانے میں رہا ،گنے کے ایتھنول پرمیں نے ٹیکس لگایا، میرے بیٹے کی شوگرمل بھی ہے جہاں ایتھنول پر ٹیکس عائد کیا،میں نے خاندان کو اڑھائی ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ نیب نے 18 کروڑ روپے کا ریفرنس دائر کیا۔ پیر کو احتساب عدالت لاہورمیں سماعت کے دوران وزیراعظم شہبازشریف روسٹرم پرآئے اور عدالت سے مخاطب ہوئے کہ میں عدالت کے سامنے کچھ حقائق سامنے رکھنا چاہتے ہوں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے کبھی بلاجوازحاضری معافی دائر نہیں کی، میں اس عدالت کے حکم پر فوری پیش ہوتا رہا ہوں،مجھے آئی ایم ایف کے انٹرنشنل وفد سے ملاقات بھی کرنی ہوتی ہے،میں نے قومی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں، اگر آپ میری حاضری معافی کی درخواست مسترد کریں گے تو میں پھربھی پیش ہوں گا۔ شہبازشریف نے کہا کہ بیرون ملک میں تھا تو کرونا کے دنوں میں آخری فلائٹ پر وطن واپس آیا ہوں، اسی سال مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا اورنیب کے عقوبت خانے میں رہا، مجھ پر پندرہ کروڑ روپے کا چندہ نالہ تعمیرکروانے کیلئے لینے کا الزام ہے۔ انھوں نے عدالت سے کہا کہ بچوں کی شوگرمل کے باہر تعمیر کروایا اوریہ مقامی ایم پی اے کی درخواست پرنالہ بنا۔ اس طرح کے کروڑوں روپے کے نالے میں نے پورے پنجاب میں بنوائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس ایک نہیں سیکٹروں درخواستیں آتی ہیں، کابینہ کی منظوری کے بغیر ہم کسی پروجیکٹ میں فنڈز نہیں لگاتے۔ شہبازشریف نے فاضل جج کو ترقیاتی کاموں پر مبنی کتابچہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے ترقیاتی کاموں کے حقائق آپ کے سامنے ہیں۔ میں نے 15 یا 18 کروڑوں کی کرپشن کرنی ہوتی تو یہ کام نہ کرتا۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت سے شکوہ کیا کہ میرے پاس یہ کتابچہ نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے پراسیکیوٹر کو جواب دیا کہ بھائی آپ بھی لے لواور پڑھ بھی لو۔ انھوں نے کہا کہ 2014,15 میں ایک صوبے نے گنے کی قیمتیں کم کردی۔ مجھے قیمتیں کم کرنے کا کہا گیا مگر میں نے گنے کی قیمتیں کم نہیں کی۔ چیف سیکریٹری پنجاب نے سمری دی کہ اس سال چینی کی پیداوارمیں اضافہ ہوا ہے۔ چینی بیرون ملک برآمد کی جائے۔ فاضل جج نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ لگتا ہے آپ نے یہ کتابچہ مجھ سے سارا آج ہی پڑھا لینا ہے جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ ایسا نہیں میں صرف دو منٹ میں دلائل مکمل کررہا ہوں۔ گنے کے ایتھنول پرمیں نے ٹیکس لگایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے بیٹے کی شوگرمل بھی ہے جہاں ایتھنول پر ٹیکس عائد کیا۔ شوگر مل کی مالکان ہائیکورٹ درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ دو ارب روپے سالانہ ٹیکس اکھٹا ہوتا ہے۔ اڈھائی ارب روپے اپنے بیٹے کی شوگرمل کو نقصان پہنچایا۔ شہباز شریف نے دلائل میں مذید کہا کہ میں نے خاندان کو اڑھائی ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ نیب نے 18 کروڑ روپے کا ریفرنس دائر کیا۔
تبصرے بند ہیں.