اسلام آباد: دفترخارجہ کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے فیڈرل میڈیکل سینٹر میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ٹیلی فون تک رسائی حاصل ہے، اور انہیں اپنے خاندان سے بات چیت کی مکمل آزادی ہے۔ پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل میں موجودگی سے متعلق دفتر خارجہ کی اہم رپورٹ سامنے آگئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ قونصلر رسائی کے وقت ڈاکٹر عافیہ بالکل صحت مند تھیں، اور پاکستانی قونصلر باقاعدگی سے عافیہ صدیقی کے خاندان کو ان کی صحت بارے میں آگاہ کرتے ہیں، اور یہ معلومات قونصلر کی رسائی کی بنیاد پر ہی حاصل کی جاتی ہیں، پاکستانی قونصلیٹ نے ایک بار پھر جلد ڈاکٹر عافیہ تک قونصلر رسائی کی درخواست دی ہے۔دفترخارجہ کی رپورٹ کے مطابق عافیہ صدیقی امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل میں 2008 سے قید ہیں، حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں، اور پاکستانی حکام نے یہ معاملہ مسلسل ہر سطح پر امریکی حکام کے سامنے اٹھایا ہے، عافیہ صدیقی کے قانونی و انسانی حقوق کا معاملہ امریکی حکام کے سامنے باقاعدگی سے اٹھایا جاتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہوسٹن میں پاکستانی سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل نے مکمل ٹرائل سزا اور قید کے دوران عافیہ صدیقی سے رابطہ رکھا، ہوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل ہر تین ماہ بعد عافیہ صدیقی سے ملاقات کرتے ہیں، اور اب بھی فیڈرل میڈیکل سینٹر کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں تاکہ عافیہ کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے، جب کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی یا ان کے خاندان کی طرف سے سامنے لائے جانے والے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستانی قونصلر کو ڈاکٹر عافیہ تک آخری بار رسائی 28 جنوری 2022 کو دی گئی تھی، قونصلر رسائی کے دوران ڈاکٹر عافیہ نے قونصلر سے بات کرنے سے انکار کر دیا تھا، امریکی قانون کے مطابق عافیہ صدیقی نے پاکستان قونصلیٹ کو ان افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیا جن سے وہ اپنی صحت کے بارے میں معلومات شیئر کرنا چاہتی ہیں، ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ، بھائی محمد علی اور اپنی وکیل ماروا ایلبیالی کو اس فہرست میں شامل کیا ہے، ڈاکٹر عافیہ صرف نے اپنے مقرر کردہ افراد کے ساتھ اپنی صحت بارے معلومات شیئر کرتی ہیں، ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے کیس میں دفتر خارجہ نے رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادی ہے۔دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا کے فیڈرل میڈیکل سینٹر میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ٹیلی فون تک رسائی حاصل ہے، اور انہیں اپنے خاندان سے بات چیت کی مکمل آزادی ہے۔
تبصرے بند ہیں.