سوشل میڈیا پر گاڑی کی تصویر، مولانا طارق جمیل کی وضاحت

لاہور (نیوز ڈیسک) معروف مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل کا سوشل میڈیا پر خود سے منسوب پُرتعیش گاڑی کی وائرل ہونے والی تصویر سے متعلق ردعمل سامنے آگیا۔

گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر خصوصی نمبر پلیٹ MTJ1 کی گاڑی کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔

ٹوئٹر صارفین کی جانب سے یہ کہا جارہا تھا کہ وائرل ہونے والی تصاویر میں موجود یہ گاڑی مولانا طارق جمیل کی ہے کیونکہ ان کے کپڑوں کے برانڈ کا نام بھی ایم ٹی جے ہے۔

اس گاڑی کی تصاویر وائرل ہونے پر ٹوئٹر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے گئے اور کچھ نے مولانا طارق جمیل کی حمایت بھی کی۔

مولانا محسن نامی صارف نے ٹوئٹ کی تھی کہ ‘میں تو کہتا ہوں اللہ مجھ سمیت تمام علما کو مولانا طارق جمیل جیسی گاڑی دے آمین’۔

اسد اللہ یوسفزئی نے ٹوئٹ کی تھی کہ’اگر یہ گاڑی واقعی مولانا طارق جمیل کی ہے تو بہت خوشی کی بات ہے، میں تو یہ کہتا ہوں ہر امام کے پاس بہترین گاڑی ہونی چاہیے جس میں وہ بیٹھ کر مسجد آئے اور خوش و خرم زندگی گذارے آمین’۔

جس کے بعد آج (یکم اپریل کو) مولانا طارق جمیل نے خود سے منسوب اس گاڑی کی تصویر پر ردعمل دیا۔

مولانا طارق جمیل کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ ‘سوشل میڈیا پر ایک تصویر مجھ سے منسوب کر کے پھیلائی جا رہی ہے جبکہ درحقیقت اس سے میرا کوئی تعلق نہیں اور یہ بالکل بے بنیاد ہے’۔

ٹوئٹ میں انہوں نے مزید کہا تھا ہ ﷲ تعالیٰ ہم سب کی حق اور سچ کی طرف رہنمائی فرمائے اور ہمیں جھوٹ پھیلانے سے محفوظ رکھے! آمین۔

تاہم کچھ گھنٹے بعد مولانا طارق جمیل کے اکاؤنٹ سے مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی گئی جس کی کوئی وجہ تاحال سامنے نہیں آئی۔

اس سے قبل فروری میں مولانا طارق جمیل کے حوالے سے یہ کہا جارہاتھا کہ انہوں نے کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اپنے نام سے برانڈ قائم کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں یہ کہا جارہا تھا کہ اس برانڈ کے ذریعے شلوار قمیض اور کُرتے فروخت کیے جائیں گے۔

تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے تھے کہ مولانا طارق جمیل کو اب کاروبار کرنے کا خیال کیوں آیا اور برانڈ لانچ کرنے سے ان کے کیا مقاصد ہیں۔

جس پر مولانا طارق جمیل نے اپنے نام سے شروع کیے جانے والے کپڑوں کے برانڈ سے متعلق وضاحت دی تھی اور کہا تھا کہ برانڈ سے کاروبار کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ اس کی آمدنی فاؤنڈیشن کے لیے خرچ کی جائے گی۔

تبصرے بند ہیں.