نیویارک (مانیٹر نگ ڈیسک)حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کہاہے کہ ایران میں گزشتہ برس ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز نے اندھا دھند گرفتاریاں کیں اوران افراد کو بری طرح سے اذیتیں دی گئیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ دو ستمبر کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس نومبر میں حکومت مخالف مظاہروں پر قابو پانے کے لیے ایرانی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے جا استعمال کیا اور ان سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سرزد ہوئیں۔ تنظیم کے مطابق مظاہرین کوگرفتار کرنے کے بعد اعتراف جرم کے لیے انہیں بری طرح سے زد و کوب بھی کیا گیا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق تہران میں حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز تیل کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف ہوا تھا جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پھیل گئے تھے۔ ان پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں اور بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کر دی گئیں۔ ایرانی حکومت نے طاقت کا بے جا استعمال کرتے ہوئے سینکڑوں عام شہریوں کو گرفتار کیا جو اب بھی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ اس نے ایسے درجنوں واقعات کی تحقیق کی ہے جس میں دس برس تک کی کم عمر کے بچوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ تنظیم کا کہنا تھا کہ لوگوں کی شہادتوں سے، اندھادھندگرفتاریوں، لوگوں کا زبردستی لا پتہ ہونا، زد و کوب کے واقعات اور اس طرح کے دیگر ناروا سلوک جیسی انسانی حقوق کی حیران کن خلاف ورزیوں کی ایک طویل فہرست سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے گئے بیشتر افراد کو بدامنی پھیلانے، حزب مخالف کے گروہوں سے تعلق رکھنے یا پھر بیرونی طاقتوں سے روابط رکھنے کے اعتراف جرم کے لیے انہیں ٹارچر کیا گیا۔ انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے مظاہروں کے سلسلے میں 500 سے زائد افراد کے ایسے نام درج کیے ہیں جن پرغیر منصفانہ مجرمانہ کاروائی کی گئی۔
تبصرے بند ہیں.