ایرانی وزارتوں، ایٹمی ایجنسی کے حکام سمیت کئی مبینہ جاسوس گرفتار

گرفتارملزما ن نے خفیہ معلومات مغربی ممالک اور اسرائیلی انٹیلیجنس اداروں تک پہنچائیں،ترجمان وزارت انصاف

تہران (مانیٹر نگ ڈیسک )ایران میں حال ہی میں پانچ ایسے مشتبہ جاسوسوں کو گرفتار کر لیا گیا، جن میں خارجہ اور دفاع کی وزارتوں اور ملکی ایٹمی ایجنسی کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ یہ افراد مبینہ طور پر مغربی ممالک اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتے تھے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بیرونی ممالک کے لیے جاسوسی کرنے والے ان مشتبہ جاسوسوں کی گرفتاری کا اعلان تہران میں ملکی وزارت انصاف کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے کیا۔ ان پانچ میں سے دو ملزمان کو جرم ثابت ہو جانے پر دس دس سال قید کی سزائیں سنائی بھی جا چکی ہیں۔وزارت انصاف کے ترجمان کے مطابق ان دونوں ملزمان پر لگائے گئے یہ الزامات ثابت ہو گئے تھے کہ انہوں نے خفیہ معلومات مغربی ممالک اور اسرائیلی انٹیلیجنس اداروں تک پہنچائی تھیں۔اسماعیلی نے بتایا کہ جن دو افراد کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں، ان میں سے ایک ایران آسٹریا فرینڈشپ سوسائٹی کا سیکرٹری جنرل مسعود مصاحب تھا، جس پر الزام تھا کہ وہ جرمن اور اسرائیلی خفیہ اداروں کے ساتھ کام کر رہا تھا۔ان پانچ ملزمان میں سے ایک کا نام جمشید شرمحد بتایا گیا ہے، جو ایک ایرانی نژاد جرمن شہری ہے اور امریکا میں مقیم تھا۔ اس مبینہ جاسوس کی گرفتاری کی اسی مہینے کے اوائل میں ایرانی انٹیلیجنس ایجنسی نے بھی تصدیق کر دی تھی۔ جمشید شرمحد کے خلاف مقدمے میں متعلقہ ایرانی عدالت نے ابھی اپنا فیصلہ نہیں سنایا۔جمشید شرمحد پر الزام ہے کہ وہ جنوبی ایران کے شہر شیراز کی ایک مسجد میں 2008 میں ہونے والے ایک ہلاکت خیز حملے میں ملوث تھا۔ تہران حکومت کا شرمحد پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم تندر تحریک کا سربراہ ہے، جسے ایران ایک ‘دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے۔ تندر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مجلس بادشاہت ایران نامی شاہ پرست گروپ کا عسکری بازو ہے۔گرفتار کیے گئے مبینہ جاسوس ایران کے ریاستی ڈھانچے میں کس قدر اہمیت کے حامل منصبوں پر فائر تھے، اس بارے میں وزارت انصاف کے ترجمان نے بتایا،ان پانچ مشتبہ جاسوسوں میں ملکی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے علاوہ ایران کی ایٹمی توانائی ایجنسی کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

تبصرے بند ہیں.