47ء میں دلیپ کی فلم ’’جگنو‘‘ نے باکس آفس پر دھوم مچادی تھی

کراچی: 11 دسمبر 1922 کو پشاور کے محلے خدادامیں لالہ غلام سرورکے ہاں پیداہونے والے یوسف خان کودنیادلیپ کمارکے نام سے جانتی ہے۔ شہنشاہ جذبات کالقب پانیوالے دلیپ کمارنے کیرئیر کا آغاز 1944 میں فلم ’’جوار بھاٹا‘‘ سے کیا، 1947 میں دلیپ کی نورجہاں کے ساتھ فلم ’’جگنو‘‘نے باکس آفس پر دھوم مچادی تھی۔ دلیپ کمار فلمی دنیامیں آنے سے قبل پھلوں کا کاروبار کیا کرتے تھے اورانھوں نے بھارت کے شہرپونامیں ایک فوجی کینٹین میں ایک پھلوں کاسٹال لگایا ہوا تھا مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ دلیپ کمار کوانڈسٹری میں سانحہ کے بادشاہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اپنی خوبصورت اداکاری کی بنیاد پر برسوں لوگوں کے دلوں پر راج کرنیوالے دلیپ کمار کو ہندی سینما کی تاریخ میں سب سے بڑا اداکار مانا جاتا ہےدلیپ کمار نے اپنے فلمی کیرئیر کے دوران ،مغل اعظم،ملن، جگنو، شہید، ندیاکے پار، اندازجوگن، بابل، آرزو، ترانہ، ہلچل، دیدار، سنگدل، داغ، آن، شکست، فٹ پاتھ،امر،اڑن کٹھولا، انسانیت، دیوداس، نیادور، پیغام، کوہ نور، گنگا جمنا، شکتی، سمیت کئی لازوال فلموں میں عمدہ اداکاری کے جوہر دکھائے جسکی بنیاد پر انھیں کئی ایوارڈز اوراعزازات بھی ملے جب کہ حکومت ہندوستان نے انھیں بدم بھوشن ایوارڈ سمیت کئی اعزازت سے نوازا جب کہ پاکستان کی سرکار نے بھی انھیں ایوارڈ سے نوازا۔ دلیپ کمار کو انڈیا فلم انڈسٹری کا سب سے بڑا ایوارڈ دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی دیا گیا۔ 1998 کو انھیں پاکستان کے سب سے بڑے سویلین اعزاز نشان پاکستان سے نوازا گیا۔ ان کی وجہ شہرت کاعالم دیکھ کر برطانوی اداکار ڈیوڈ لین نے انھیں فلم ’لارنس آف عربیہ‘ میں ایک رول کی پیشکش کی لیکن دلیپ کمار نے اسے ٹھکرادیا، انیس سواٹھانوے میں فلم کنارہ میں کام کرنے کے بعد دلیپ کمار نے فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ دلیپ کماران دنوں صرف فلمی پارٹیوں میں اپنی اہلیہ سائرہ بانو کے ہمراہ دکھائی دیتے ہیں۔ واضح رہے بھارتی اداکار دلیپ کمار پارلیمنٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ چھ دہائیوں پر مشتمل کیرئیر کے دوران بیشمار یادگار فلمیں دیں۔ گزشتہ دنوں ایک سوشل سائیڈ پر ان کی موت کی افواہ اڑائی گئی تھی جسے انھوں نے سراسر رد کردیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.