شہنشاہِ غزل مہدی حسن کی پہلی برسی 13 جون کو منائی جائیگی
اسلام آباد: برصغیر کے عالمی شہرت یافتہ غزل گائیک اور شہنشاہِ غزل استاد مہدی حسن کی پہلی برسی 13 جون کو منائی جائے گی۔ وہ 1927 میں بھارتی ریاست راجستھان کے ایک گاؤں لْونا میں پیدا ہوئے۔ اْن کے والد اور چچا دْھرپد گائیکی کے ماہر تھے اور مہدی حسن کی ابتدائی تربیت گھر ہی میں ہوئی۔ خود اْن کے بقول وہ کلاونت گھرانے کی سولھویں پیڑھی سے تعلق رکھتے تھے۔1947میں بیس سالہ مہدی حسن اہلِ خانہ کے ساتھ ہجرتِ کر کے پاکستان آ گئے اور محنت مزدوری کے طور پر سائیکلیں مرمت کرنے کا کام شروع کیا۔ اسی روایت پر عمل کرتے ہوئے انھوں نے مکینک کے کام میں مہارت حاصل کی اور پہلے موٹر اور اس کے بعد ٹریکٹر کے مکینک بن گئے، لیکن اس کے باوجود وہ موسیقی کے خیال سے غافل نہیں رہے اور ہر حال میں اپنا ریاض جاری رکھا۔ 1950 کی دہائی اْن کے لیے مبارک ثابت ہوئی جب اْن کا تعارف ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر سلیم گیلانی سے ہوا۔ جوہر شناس نے موتی کی صحیح پہچان کی تھی چنانچہ دھرپد، خیال، ٹھْمری اور دادرے کی تنگنائے سے نکل کر یہ جوہر قابل غزل کی پْرفضا وادی میں آنکلا جہاں اس کی صلاحیتوں کو جِلا ملی اور سن ساٹھ کی دہائی میں اس کی گائی ہوئی فیص احمد فیض کی غزل ’گلوں میں رنگ بھرے‘ ہر گلی کوچے میں گونجنے لگی۔ فلمی موسیقار اب جمگھٹا بنا کر اس کے گرد جمع ہوگئے اور 60 اور 70 کی دہائیوں میں مہدی حسن پاکستان کے معروف ترین فلمی گائیک بن گئے۔ سنتوش کمار، درپن، وحید مراد اور محمد علی سے لے کر ندیم اور شاہد تک ہر ہیرو نے مہدی حسن کے گائے ہوئے گیتوں پر لب ہلائے۔ سنجیدہ حلقوں میں اْن کی حیثیت ایک غزل گائیک کے طور پر مستحکم رہی۔ اسی حیثیت میں انھوں نے برِصغیر کے ملکوں کا کئی بار دورہ کیا۔
تبصرے بند ہیں.