سرکاری اداروں کو سپلائی پر سیلز ٹیکس چوری کا انکشاف
اسلام آباد: ملک بھر میں حکومتی ڈپارٹمنٹس و سرکاری اداروں کو سپلائی کی جانے والی اشیا پر بڑے پیمانے پر سیلز ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے جس کا ایف بی آر نے نوٹس لیتے ہوئے حکومتی ڈپارٹمنٹس و سرکاری اداروں کو سپلائی کی جانے والی اشیا پر ہونے والی سیلز ٹیکس چوری چیک کرنے کے احکام جاری کردیے ہیں۔ دستاویز کے مطابق یہ انکشاف قومی احتساب بیورو(نیب)کی طرف سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں کیا گیا ہے اور اس حوالے سے نیب نے چیئرمین ایف بی آر کو لیٹر نمبر 5-4(2)Misc/A&P/NABHQ/2013 لکھا ہے جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بتایا گیا ہے کہ حکومتی ڈپارٹمنٹ و سرکاری اداروں کو سپلائی کی جانے والی اشیا پر بڑے پیمانے پر سیلز ٹیکس کی چوری ہورہی ہے جس کی وجہ سے ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو بھاری نقصان ہو رہا ہے جسے چیک کرنے کی ضرورت ہے۔ مذکورہ دستاویز میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے حکومتی ڈپارٹمنٹس و سرکاری اداروں کو سپلائی کی جانے والی اشیا پر عائد سیلز ٹیکس وصولی کی مانیٹرنگ اور چیکنگ کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو گائیڈ لائن بھی جاری کی ہیں۔ قومی احتساب بیورو کی طرف سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بتایا گیا ہے کہ انکوائری کے دوران قومی احتساب بیورو کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ حکومتی ڈپارٹمنٹس و سرکاری اداروں کو اشیا سپلائی کرنے والی فرمز اور کمپنیاں سیلز ٹیکس ادا نہیں کررہی ہیں جس سے قومی خزانے کو نقصان ہورہا ہے۔ لیٹر میں ایف بی آر سے کہا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے اور کرپشن کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام حکومتی ڈپارٹمنٹس کی طرف سے اشیا سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے بل ود ہولڈنگ سیلز ٹیکس کٹوتی کے بعد پراسیس کریں اور اس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ود ہولڈنگ رولز جاری کرے، اس کے علاوہ اکاونٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ اے جی پی آر صرف ان سپلائرز کو چیک جاری کرے جو ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور جو رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کے بل کلیئر کرے نہ انہیں چیک جاری کرے اور سپلائرز کو چیک جاری کرتے وقت متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے اس بات کی تصدیق کی جائے کہ جس سپلائر کے بل کی کلیئرنس کرکے چیک جاری کیا جارہا ہے کیا اس سپلائر سے سیلز ٹیکس ودہولڈ کرلیا گیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.